کراچی کی مقامی عدالت نے لڑکیوں کو محبت کا جھانسہ دے کر گینگ ریپ کا نشانہ بنانے والے 4 ملزمان کو 26 مارچ تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کردیا۔

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں پولیس نے کالج کی طالبات کو گینگ ریپ کا نشانہ بنانے والے چار ملزمان دانیال احمد عرف مگسی، آفاق احمد، اسد خان اور غفران کو پیش کیا، جہاں تفتیشی افسر نے یہ موقف اختیار کیا کہ یہ ملزمان، لڑکیوں کو محبت کا جھانسہ دے کر انہیں ریپ کا نشانہ بتاتے تھے۔

تاہم عدالت میں دلچسپ صورتحال اس وقت پیش آئی جب پولیس کی جانب سے ان تمام ملزمان کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی ایف آئی آر پیش کی گئی جبکہ انہیں گینگ ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: معذور لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے والے 2 افراد کو 20 سال قید کی سزا

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان، لڑکیوں کو محبت کا جھانسہ دے کر فارم ہاوسز پر لے جاتے تھے اور وہاں انہیں ریپ کا نشانہ بناتے تھے۔

پیشی کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو ملزمان کے جرائم سے متعلق متعدد ویڈیوز کے حصول سے بھی آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان کے سوشل میڈیا اکاونٹس پر اسلحے سے لیس تصاویر موجود ہیں۔

عدالت میں پیشی کے دوران تفتیشی افسر کی جانب سے درخواست کی گئی کہ ان ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر حوالے کیا جائے تاہم وکیل صفائی کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان سے تفتیش مکمل ہوگئی ہے لہٰذا ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔

جس پر عدالت نے ملزمان کو 26 مارچ تک عدالتی ریمانڈ پر بھیج دیا اور پولیس کو ملزمان کے خلاف چالان جمع کرانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’اغوا، ریپ اور قتل کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے‘

خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں پولیس کی جانب سے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں 4 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا، تاہم دوران تفتیش ملزمان سے برآمد ہونے والے سامان اور موبائل فون ویڈیوز میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ یہ چاروں، لڑکیوں کے ساتھ گینگ ریپ میں بھی ملوث تھے۔

اس انکشاف کے بعد پولیس کی جانب سے متاثرہ لڑکیوں کے اہل خانہ سے رابطہ کیا گیا اور ان ملزمان کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کرانے کا کہا گیا، تاہم اس معاملے میں لڑکیوں کے اہل خانہ تذبذب کا شکار ہیں اور مذکورہ رپورٹ شائع ہونے تک ان ملزمان کے خلاف ریپ سے متعلق کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں