کراچی: سندھ میں سیلز ٹیکس کی وصولی مارچ کے مہینے میں 44 فیصد تک بڑھ کر 9 ارب 29 کروڑ روپے ہوگئی جو گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں 6 ارب 69 کروڑ تھی۔

سیلز ٹیکس کی وصولی 18-2017 کے پہلے 9 ماہ میں گزشتہ سال سے 19.85 فیصد اضافے کے بعد 63 ارب 93 کروڑ ہوئی تھی جو 17-2016 کے اس ہی دورانیے میں 53 ارب 34 کروڑ روپے تھی۔

سندھ ریوینیو بورڈ (ایس آر بی) کی جانب سے 13 فیصد سیلز ٹیکس لیا جاتا ہے اور فی الحال یہ 89 سروسز سے وصول کیا جارہا ہے جس میں زیادہ تر حصہ ٹیلی کام کے شعبے، بینک، انشورنس، پورٹس اور ٹرمینل آپریٹرز سے وصول کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کو پاٹا میں سیلز ٹیکس جمع کرنے سے روک دیا گیا

اس کے علاوہ ریوینیو کا بڑا حصہ ود ہولڈنگ ایجنٹس، تعمیرات کے شعبے، کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹس سے موصول ہوتا ہے۔

سندھ ریوینیو بورڈ کا مالی سال 2018 کے لیے حدف 100 ارب یا گزشتہ سال کے 87 ارب کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہے۔

ایس آر بی حکام کا کہنا تھا کہ بورڈ میں سیلز ٹیکس کی وصولی میں 20 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ وہ اپنے 100 ارب کا حدف ٹیکس دہندگان اور کاروباری برادری کو سہولیات اور آسانیاں فراہم کرتے ہوئے پورا کرلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کو ٹیکس نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی ہدایت

اس کے برعکس پنجاب ریوینیو اتھارٹی نے مالی سال 2018 کے لیے سیلز ٹیکس کی وصولی کا حدف 120 ارب روپے رکھا ہے اور ادارہ صرف مارچ کے مہینے میں 10 ارب روپے جمع کرنے میں کامیاب ہوا تاہم 18-2017 کے پہلے 9 ماہ میں وصولی 74 ارب روپے رہی تھی۔

ریوینیو جمع کرنے والے سندھ اور پنجاب کے دو اداروں کی قدامت کو دیکھا جائے تو پنجاب ریوینیو اتھارٹی میں ایس آر بی کے مقابلے میں زیادہ کھپت ہے کیونکہ پنجاب میں شہری سینٹرز زیادہ ہیں جہاں زیادہ سہولیات دی جاتی ہیں۔

ایس آر بی کے حکام نے ڈان کو بتایا کہ ریوینیو کا بڑا حصہ مقدمہ سازی میں ضائع ہوجاتا ہے کیونکہ ٹیکس دہندگان عدالتوں سے رجوع کرکے ایس آر بی کے احکامات کے خلاف ریلیف طلب کرلیتے ہیں اور اس وقت عدالتوں میں 316 کیسز زیر سماعت ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 3 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں