لندن: سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کو اچانک دل کا دورہ پڑنے پر انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز گزشتہ روز بیگم کلثوم نواز کی عیادت کرنے اور ان کے ساتھ عید منانے لندن پہنچے تھے۔

لندن پہنچنے کے بعد مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ جب ہم دوران پرواز تھے تو والدہ کو صبح اچانک دل کا دورہ پڑا، جس کے بعد انہیں آئی سی یو میں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا، ان کی صحت کے لیے دعاؤں کی درخواست ہے۔

واضح رہے سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز لندن میں گلے کے کینسر کے باعث زیر علاج ہیں، نواز شریف اور مریم نواز لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ سے بذریعہ دوحہ غیر ملکی پرواز سے لندن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

طیارے میں سوار ہونے کے بعد مریم نواز نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’ہم لندن روانہ ہورہے اور آئندہ ہفتے واپس آئیں گے، میں امی کو گلے لگانے کا انتظار نہیں کرسکتی، میری آپ سب سے درخواست ہے کہ ان کی صحت کے لیے دعا کریں‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کی لندن روانگی اس لیے ممکن ہوسکی کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں درج کرنے کی درخواست پر نگراں حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنسز میں میرے بنیادی حقوق سلب کیے جارہے ہیں، نواز شریف

نیب نے وزارت داخلہ کے نام لکھی گئی درخواست میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز اپنے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے ملک میں واپس نہیں آئیں گے۔

خط میں مزید کہا گیا تھا کہ نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف مقدمہ آخری مراحل میں ہے، اس لیے اس بات کا امکان ہے کہ ممکنہ طور پر اپنے خلاف فیصلہ آنے کے پیش نظر وہ وطن واپس نہ آئیں۔

نیب کا خط میں مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور نواز شریف کے دونوں بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں درج کر کے انہیں انٹرپول کی مدد سے ملک میں واپس لانے کے اقدامات کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف اور مریم نواز لندن روانہ

اس سے قبل احتساب عدالت نے نواز شریف کے وکلا کو ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل پیش کرنے کے لیے آخری موقع دیا تھا۔

اس حوالے سے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس تینوں ریفرنسز میں سماعت کو حتمی شکل دینے کے لیے 10 جولائی تک کا وقت ہے، جس بنا پر وکیل صفائی کو دلائل پیش کرنے کے لیے آخری موقع فراہم کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ خواجہ حارث کی جانب سے سابق وزیراعظم کی وکالت سے دست برداری کے بعد نواز شریف کی جانب سے بیرسٹر جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا، اس کے ساتھ نواز شریف اور مریم نواز کے لندن جانے کی وجہ سے آئندہ سماعت میں حاضری سے استثنیٰ دیے جانے کی درخواست بھی دی۔

اس ضمن میں جج کی جانب سے دلائل پیش کرنے کی ہدایت پر وکیل جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ انہیں دلائل کی تیاری کے لیے وقت درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنسز: نواز شریف کو وکیل مقرر کرنے کیلئے 19 جون تک کی مہلت

جس پر نیب کے ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل صفدر مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ وکیل صفائی مقدمے کو طول دینے کی کوشش کررہے ہیں اور تاخیری حربے آزما رہے ہیں۔

وکیل صفائی کی جانب سے دلائل پیش کرنے سے انکار کے بعد قومی احتساب عدالت کے جج نے سماعت 19 جون تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی کے پاس یہ آخری موقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں