سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران نجی نشریاتی ادارے جنگ گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمٰن نے عدالت سے معافی مانگ لی۔

عدالت نے میر شکیل الرحمٰن سے تحریری معافی نامہ طلب کرتے ہوئے سماعت کو کل(جمعرات) تک کے لیے ملتوی کردیا۔

سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ اسد کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے میر شکیل الرحمٰن سے استفسار کیا کہ ’آپ نے جج کے لیے بے ہودہ تک کا لفظ استعمال کیا‘۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: میر شکیل الرحمن اور دیگر کو جواب جمع کرانے کیلئے 14 فروری کی مہلت

میر شکیل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’میں عدالت کی تذلیل کا سوچ بھی نہیں سکتا، میرے الفاظ کو غلط انداز میں پیش کیا گیا‘۔

چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں پراجیکٹر لگانے کی ہدایت دی جس پر سماعت میں وقفہ دیا گیا۔ بعدازاں میر شکیل الرحمٰن کے ججز سے متعلق نازیبا الفاظ سے متعلق ویڈیو کو کمرہ عدالت میں چلایا گیا۔

ویڈیو دیکھنے کے بعد چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ عدالت کو کس چیز پر دھمکی دے رہے تھے۔

جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ آپ نے یہ تاثر دیا کہ آپ بڑے میڈیا گروپ کے مالک ہیں اور جج کو کچھ بھی کہہ سکتے ہیں، اور یہ بھی تاثر دینا چاھتے ہیں کہ آپ کے سامنے عدالتیں کیا چیز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جیو ٹی وی میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی: ملازمین اور انتظامیہ میں معاہدہ

میر شکیل الرحمٰن نے عدالت میں کہا کہ مجھے دکھ ہے کہ ’میں نے یہ الفاظ استعمال کئے جس کا تاثر غلط گیا، میں عدالت سے معافی مانگتا ہوں‘۔

چیف جسٹس نے ان سے غیر مشروط تحریری معافی نامہ طلب کرتے ہوئے سماعت کل (جمعرات) تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں داخل کی گئی میر شکیل الرحمٰن کے خلاف توہین عدالت کی پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ سربراہ جنگ گروپ نے سپریم کورٹ کے باہر کیمرے کے سامنے ججز کے لیے نامعقول کا لفظ استعمال کیا تھا۔

درخواست گزار کے مطابق میر شکیل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی جج نے ایسی بات کہی ہے تو یہ نامعقول بات ہے اور میں اس کے خلاف کیس کردوں گا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں