چیف جسٹس، چیئرمین نیب نے انتخابات پر اثر انداز ہونے کا تاثر مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2018
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے ہمراہ راولپنڈی میں ہسپتال کا دورہ کررہے ہیں — فوٹو: ڈان
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے ہمراہ راولپنڈی میں ہسپتال کا دورہ کررہے ہیں — فوٹو: ڈان

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے اپنے بیان میں واضح طور پر کہا کہ وہ انتخابات میں کسی کی مدد نہیں کررہے، جبکہ چیئرمین نیب نے کچھ جماعتوں کی جانب سے لگائے گئے قبل از وقت دھاندلی کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔

گزشتہ روز عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید کی درخواست پر چیف جسٹس نے زیر تعمیر 400 بستروں پر مشتمل راولپنڈی زچہ بچہ ہسپتال (آر سی ایم ایچ) کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں کسی جماعت کی انتخابی مہم نہیں چلا رہا‘۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا عدلیہ کو بہتر بنانے میں ناکامی کا اعتراف

میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی کی جانب سے انتخابی تیاریوں کے دوران شیخ رشید کی درخواست پر انہی کے حلقے میں قائم ہسپتال کا دورہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے کسی جماعت کی انتخابی مہم چلانے کا ٹھیکا نہیں لیا ہوا۔

واضح رہے کہ دورے سے قبل سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں آرسی ایم ایچ کے حوالے سے سماعت ہوئی، جس کے فوراً بعد شیخ رشید نے انہیں یہ کہتے ہوئے زیر تعمیر ہسپتال کا دورہ کرنے کی دعوت دی کہ اگر آپ دورہ کریں گے تو 2006 سے التوا کا شکار ہسپتال کے منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز ہوجائے گا۔

اس سے قبل دوران سماعت نیشنل انجینیئرنگ سروس کے حکام کی جانب سے چیف جسٹس کو ہسپتال کی تعمیر کے معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی جس پر ان کا کہنا تھا کہ اب دورہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم سماعت کے اختتام پر انہوں نے اچانک راولپنڈی جانے کے احکامات دے دیئے۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے،محمود خان اچکزئی

خیال رہے کہ راولپنڈی زچہ و بچہ ہسپتال عید گاہ روڈ پر کئی دہائیوں قبل قائم ہونے والے تپ دق کے ہسپتال کی جگہ پر زیر تعمیر ہے، جو عام طور پر ٹی بی ہسپتال کے نام سے معروف تھا، یہ منصوبہ وفاقی حکومت کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے شروع کیا تھا تاہم 18 ویں ترمیم کے بعد یہ پنجاب حکومت کے حوالے کردیا گیا تھا۔

ابتدا میں پنجاب حکومت نے منصوبہ لینے سے انکار کیا تھا، اسی دوران ہسپتال کی گنجائش بڑھاتے ہوئے 2 کے بجائے 14 آپریشن تھیٹرز کردیے گئے جس کے بعد یہ معاملہ مزید فنڈ کی فراہمی کے باعث واپس وفاقی حکومت کو منتقل کردیا گیا تھا۔

ادارے کی ساکھ خراب کرنے کیلئے الزامات لگائے گئے، چیئرمین نیب

دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے نیب کی ساکھ خراب کرنے کے لیے قبل از وقت دھاندلی کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گرفتاریوں، نااہلیوں نے شفاف الیکشن پرسوالیہ نشان لگادیا،شہبازشریف

نیب کی جانب سے گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ نیب قانون کے مطابق کام کررہا ہے اور وہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہے گا۔

اس ضمن میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت بھی کی گئی کہ بدعنوانی میں ملوث کسی شخص کو بھی نہیں چھوڑا جائے۔

انہوں نے قومی احتساب بیورو کے دیگر عملے کو بھی محنت اور جاں فشانی سے کام کرنے کی ہدایت کی تاکہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا ذہنی معذور افراد کے ہسپتال کا دورہ، مریضوں کی شکایات

بیان میں چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ 7 ماہ کے عرصے کے دوران نیب کی موثر کارروائیوں کی بدولت 350 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جن کے قبضے سے 2 ارب 20 کروڑ روپے کی خطیر رقم واگزار کرائی گئی جو ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔

چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ نیب پر بے بنیاد الزامات لگا کر اسے معاشرے میں پھیلی بدعنوانی کے خلاف کارروائیوں سے نہیں روکا جاسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں