وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس میں تحقیقات کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کو کل (11 جولائی) کو طلب کرلیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں اور انہیں بے نامی اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشن پر وضاحت دینے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ادارے نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دے دی ہے، جس کے سربراہ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ منیر احمد شیخ ہوں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری، فریال تالپور کا نام ’ای سی ایل‘ میں ڈالنے کا حکم

عدالت عظمیٰ کی جانب سے یہ ہدایت جعلی اکاؤنٹس اور کئی اہم بینکوں کے ذریعے اربوں روپوں کی فرضی ٹرانزیکشنز کی تحقیقات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کے حوالے سے دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے 35 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز میں ملوث ہونے پر 3 بینکس کے صدور اور چیف ایگزیکٹو افسران کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو 12 جولائی کو عدالت میں طلب کیا گیا ہے۔

آصف علی زرداری، فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی متضاد اطلاعات

دوسری جانب اس طرح کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نہیں ڈالا گیا۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان کے خلاف تحقیقات کا عمل جاری ہے لیکن ابھی تک آصف علی زرداری، فریال تالپور اور کسی دوسرے ملزم کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں کیا گیا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تحقیقات کا عمل جاری ہے اور اس کے بعد ہی اس معاملے پر مزید پیش رفت ہوگی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ذرائع ابلاغ میں اس طرح کی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ آصف علی زرداری، فریال تالپور اور دیگر کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کا رد عمل

ادھر سپریم کورٹ کی جانب سے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو سپریم کورٹ طلب کیے جانے کے معاملے پر سابق صدر نے قانونی ماہرین پر مشتمل ٹیم تشیکل دے دی۔

ذرائع کے مطابق ٹیم میں قانونی ماہرین فاروق ایچ نائیک، اعتزاز احسن، نیئر بخاری اور لطیف کھوسہ شامل ہیں۔

قانونی ماہرین پر مشتمل یہ ٹیم آصف علی زرداری کو معاملے سے متعلق بریفنگ دے دی جبکہ مشاورت کے بعد سپریم کورٹ میں پیش ہونے سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: یو بی ایل، سمٹ اور سندھ بینکس کے سربراہان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

اس سارے معاملے پر پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ انتخابات کے دوران آصف زرداری کے خلاف کردار کشی کی مہم چلائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی مقبولیت سے استحصالی ٹولہ پریشان ہے، بلاول بھٹو کی مقبولیت دیکھ کر ختم کیے گئے مقدمے یاد آگئے لیکن انہیں شہید بھٹو کے عدالتی قتل کا ریفرنس یاد کیوں نہیں آتا۔

پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما نیئر بخاری نے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک میں قانون کا حلیہ بگاڑا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سامنے قومی احتساب بیورو (نیب) موم بن جاتا ہے اور عمران خان سامنے ہو تو قانون کا راستہ تبدیل کردیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA Jul 10, 2018 02:12pm
PPP ki maqboliat ka andaza sab ko hai. So please yaad dilanay ki zaroorat nahin hai.