ڈیرہ غازی خان : این اے 190 کے پریزائڈنگ افسر کی دفتری غلطی نے حلقے کے امیدواروں اور ووٹرز میں کشمکش پیدا کردی۔

خیال رہے کہ این اے 190 میں ابتدائی طور پر ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے امیدوار ذوالفقار کھوسہ کو پہلی جبکہ ان کے مدمقابل آزاد امیدوار امجد فاروق کھوسہ کو دوسری پوزیشن پر بتایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018مسترد، دوبارہ انتخابات کیلئے تحریک چلائیں گے، آل پارٹیز کانفرنس

اس نوٹیفکیشن کے اجراء کے بعد ذوالفقار کھوسہ کے حامیوں کی جانب سے مبارکباد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا تاہم کچھ گھنٹوں بعد پریزائڈنگ افسر کی جانب سے ایک اضافی نوٹ کے ساتھ ایک اور سرکاری نتیجہ امجد فاروق کھوسہ کے حق میں جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ایک دفتری غلطی کی وجہ سے الجھن پیدا ہوئی اور اب امجد کھوسہ کو کامیاب قرار دیا جاتا ہے۔

پریزائڈنگ افسر کی جانب سے جاری حتمی نتیجے کے مطابق امجد کھوسہ کو 72 ہزار 183 ووٹ جبکہ ذوالقار کھوسہ 71 ہزار 9 سو 54 ووٹ حاصل کرسکے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: مذہبی جماعتوں کا مینڈیٹ ’چوری‘ کرنے کا الزام

تاہم ذوالفقار کھوسہ کی جانب سے دوسرا نوٹیفکیشن مسترد کردیا گیا اور کہا گیا کہ یہ نوٹیفکیشن میری غیر موجودگی میں دوبارہ گتنی کے بعد جاری کیا گیا، لہٰذا اس نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں نوٹیفکیشن کے ذریعے ان کے مینڈیٹ چوری کیا گیا کیونکہ فارم 45 کے مطابق وہ 3 ہزار ووٹوں کی برتری سے جیت گئے تھے۔


یہ خبر 28 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں