اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں 2 خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان کردیا، جبکہ ان کے حقوق کے حوالے سے سفارشات بھی طلب کرلیں۔

عدالتِ عظمیٰ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

جسٹس ثاقب نثار نے 2 خواجہ سراؤں کو سپریم کورٹ میں ملازمت دینے کا اعلان کردیا اور ریمارکس دیے کہ معاشرے میں مخنث کو قومی دھارے میں لانے اور ان کی حفاظت کرنے کے خواہاں ہیں، ان کی معاشرے میں بہت تضحیک کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: ساہیوال میں خواجہ سرا کو زندہ جلا دیا گیا

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تمام درخواست گزاروں کے شناختی کارڈ جاری ہوں گے جس پر چیئرمین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) عثمان مبین نے جواب دیا کہ شناختی کارڈز کا اجرا جاری ہے جبکہ اس حوالے سے سہولت مہم بھی جاری ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شناختی کارڈ کا اجرا محض کارروائیاں نہیں ہونی چاہیئں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ خواجہ سراؤں کی تذلیل کی جاتی ہے اور ان کو جان سے مار دینے کی دھمکیوں کا بھی سامنا ہے۔

سیکریٹری کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ انہیں خواجہ سراؤں سے متعلق دھمکیوں اور ان کی تذلیل کی اطلاعات کے بارے میں بہت افسوس ہے، جبکہ ایک خواجہ سرا کو حال ہی میں قتل بھی کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ سرا کی شناخت کے مسئلے پر نظریاتی کونسل کی سفارشات مسترد

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خواجہ سرا کے ساتھ بدسلوکی، اس کی تذلیل اور اس کا قتل ملکی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔

خواجہ سراؤں کو انٹرنیٹ پر تذلیل کرنے کے معاملے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کونسی غیر سرکاری تنظیم ہے جو انہیں بدنام کر رہی ہے جس پر انہیں بتایا گیا کہ نسیم قمر نامی شخص اس کے پیچھے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ویب سائٹ کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے نسیم قمر کو نوٹس جاری کردیا، جبکہ خوجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق سفارشات 2 ہفتوں میں طلب کرلیں۔

بعدِ ازاں عدالتِ عظمیٰ نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں