پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے مقرر کیے گئے آزاد جج میاں حامد فاروق نے قومی ٹیم کے بلےباز ناصر جمشید پر اینٹی کرپشن ٹریبنونل کی جانب سے لگائی گئی 10 سالہ پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا۔

جسٹس (ر) میاں حامد فاروق نے ناصر جمشید کی جانب سے 10 سالہ پابندی کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی اور فیصلے کو برقرار رکھا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ناصر جمشید پر 10 سالہ پابندی کو مکمل انصاف پر مبنی پایا گیا اور یہ فیصلہ برقرار رہے گا۔

جسٹس (ر) حامد فاروق نے اپنے فیصلے میں ناصر جمشید پر اینٹی کرپشن ٹریبیونل کی جانب سے عائد کی گئی 2 اضافی پابندیوں کو معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل: ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد

اینٹی کرپشن ٹریبیونل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ناصر جمشید کو کھلاڑیوں اور متعلقہ حکام کی طرف سے کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کرنے سے روکا (بلیک لسٹ) جائے۔

ناصر جمشید کو کرکٹ انتظامیہ میں اہم عہدہ دینے سے بھی روکا گیا تھا تاہم جسٹس میاں حامد فاروق نے ان دونوں پابندیوں کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی شق 6 اعشاریہ 2 کے دائرہ کار سے باہر قرار دیتے ہوئے ختم کرنے کا فیصلہ دیا۔

پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کرپشن کے خلاف جنگ کو بدستور جاری رکھے گا اور اس حوالے سے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ رواں سال 17 اگست کو پی سی بی کے انسدادِ بدعنوانی ٹریبونل نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں:ناصر جمشید کا مقدمہ اینٹی کرپشن ٹریبونل کے سپرد

انسدادِ بدعنوانی ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں ناصر جمشید کو پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کی 5 شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا تھا اورانہیں 10 سال کی سزا کے علاوہ کرکٹ بورڈ میں یا کرکٹ انتظامیہ میں کوئی عہدہ نہ دینے کا فیصلہ سنا دیا تھا۔

اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید کو مرکزی کردار قرار دیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ناصر جمشید کے ذریعے دیگر کھلاڑیوں سے رابطے کروائے گئے۔

خیال رہے کہ اسپاٹ فکسنگ کیس میں کرکٹر خالد لطیف، شرجیل خان اور شاہ زیب حسن سزا بھگت رہے ہیں جبکہ فاسٹ باؤلر محمد عرفان اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کاٹ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں