مولانا سمیع الحق کی والد کے پہلو میں تدفین

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2018
نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد نوشہرہ کے علاقے اکوڑہ خٹک میں تدفین کردی گئی۔

مولانا سمیع الحق کی میت کو ایمبولینس کے ذریعے راولپنڈی سے نوشہرہ کے خوشحال خان ڈگری کالج کے گراؤنڈ میں لایا گیا جبکہ نماز جنازہ ان کے بیٹے مولانا حامد الحق نے پڑھائی۔

نماز جنازہ میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، گورنر شاہ فرمان، سابق صوبائی گورنر اقبال ظفر جھگڑا، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر راجہ ظفرالحق اور امیر مقام، جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق اور رہنما لیاقت بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر غلام احمد بلور اور دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔

کارکنوں اور دارالعلوم حقانیہ کے طلبہ کی بڑی تعداد بھی نماز جنازہ میں شریک تھی۔

نماز جنازہ کے بعد مولانا سمیع الحق کو ان کے والد اور دارالعلوم حقانیہ کی بنیاد رکھنے والے مولانا عبدالحق کے پہلو میں دفن کردیا گیا۔

واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق کو گزشتہ روز راولپنڈی میں ان کے گھر میں چھریوں کے متعدد وار سے قتل کردیا گیا تھا۔

مولانا حامد الحق نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ ان کے محافظ اور ڈرائیور نے بتایا کہ وہ کچھ وقت کے لیے انہیں کمرے میں اکیلا چھوڑ کر باہر گئے تھے اور جب وہ واپس آئے تو انہیں شدید زخمی حالت میں پایا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق کے قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری

مولانا سمیع الحق کو زخمی حالت میں قریبی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔

مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ راولپنڈی کے تھانہ ائرپورٹ میں ان کے بیٹے مولانا حامدالحق کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔

بعد ازاں پولیس نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین سے 3 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تاہم دونوں ملازمین کو تدفین میں شرکت کی اجازت دی گئی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے بیٹے مولانا حامد الحق کے کہنے پر دونوں ملازمین کو جنازے میں شرکت کی اجازت دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کے دونوں ملازمین کو تفتیش کے لیے دوبارہ بھی طلب کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں