یمن کے شہر حدیدہ میں سیکیورٹی فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان تازہ جھڑپوں میں 149 افراد ہلاک ہوگئے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حدیدہ میں فوجی حکام نے 7 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

واضح رہے کہ یمن کے ساحلی علاقے پر قائم شہر پر 2014 سے حوثی باغیوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: یمن: حدیدہ میں جھڑپوں سے 61 حوثی باغی ہلاک

اس شہر میں قائم بندرگاہ یمن میں امداد لانے کا واحد ذریعہ بھی ہے۔

یمن میں سعودی سربراہی میں حکومت کی حمایت یافتہ فوجی اتحاد کا کہنا تھا کہ حوثیوں کو کافی پیچھے کی جانب دھکیل دیا گیا ہے اور ہمارا مقصد حدیدہ پورٹ کو واپس حاصل کرنا ہے۔

ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر میں 110 باغی اور 32 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

الالفی فوجی ہسپتال جس پر 2014 میں باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات سے اب تک انہیں کئی لوگوں کے جسم کے حصے بھی موصول ہوئے ہیں۔

فوجی ذرائع نے تصدیق کی کہ سعودی اتحاد نے مختلف فضائی حملوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو نشانہ بنایا ہے۔

واضح رہے کہ یمن کے گنجان آباد شہر حدیدہ میں رواں ماہ کے آغاز سے شروع ہونے والی تازہ جھڑپ میں تقریباً 600 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: اقوام متحدہ نے ہسپتال پر حملے کی مذمت کردی

سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے یمنی حکومت کی ایران کی حمایت یافتہ حوثیوں سے جنگ میں 2015 میں مداخلت کی تھی جس کے بعد اقوام متحدہ نے علاقے میں سنگین انسانی بحران کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

حدیدہ بندرگاہ، جنگ زدہ یمن میں آنے والی امداد کا واحد ذریعہ ہے جہاں 1 کروڑ 40 لاکھ افراد قحط کا شکار ہیں۔

سعودی اتحاد نے ایک سال قبل اس پورٹ کو بند کردیا تھا۔

اتحاد کی جانب سے ایران پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ اس پورٹ کو حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے تاہم تہران کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں