اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے نیب کی جانب سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کے فیصلہ کا دن بدلنے کی درخواست کردی گئی۔

احتساب عدالت میں جج ارشد ملک نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران نواز شریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث کی وساطت سے عدالت میں درخواست دائر کی اور استدعا کی کہ فیصلے کا دن تبدیل کردیا جائے۔

جج ارشد ملک نے نواز شریف کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذکورہ ریفرنسز کا فیصلہ مقررہ تاریخ پر ہی سنائیں گے اور اس کے لیے تمام تر کوششیں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ

سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل نے فیلگ شپ ریفرنس میں جائیداد سے متعلق کچھ دستاویزات پیش کیں جنہیں عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنالیا گیا۔

نیب پروسیکیوٹر نے نئی دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی مخالفت کی اور کہا کہ عدالت کے اس فیصلے پر جو دستاویزات ہم نے پیش کیں ان کے مطابق یہ کمپنیاں نقصان میں تھیں، یہ اب کمپنی کے ڈسپوزل کی دستاویزات لے کر آگئے ہیں۔

جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ کیس یہ ہے کہ نوازشریف نے اپنے بے نامی دار کے نام پر جائیداد بنائی، اب یہ اپنی جائیداد فروخت کر دیں یا رکھیں ، اس کا کیس پر کیا اثر پڑے گا؟

یہ بھی پڑھیں: کرپشن میرے قریب سے نہیں گزری، نواز شریف

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ میں گزشتہ سماعت پر کہہ چکا ہوں کہ دستاویزات فیصلے سے قبل عدالت میں پیش کی جاسکتی ہیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نیب ریفرنسز میں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ لکھنا بھی شروع کردیا ہے۔

خیال رہے کہ 19 دسمبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے خلاف نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

اس دوران سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت سے مزید مہلت کی استدعا کی تھی جسے مسترد کرتے ہوئے جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے تھے کہ فیصلہ 24 دسمبر کو سنایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں