اپوزیشن کا ایوان سے واک آؤٹ، 'این آر او لینے اور نیب مقدمات ختم کرنے کیلئے ہے'

وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن پر این آر او کے حصول کا الزام لگا دیا — فائل فوٹو
وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن پر این آر او کے حصول کا الزام لگا دیا — فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن پر این آر او کے حصول اور قومی احتساب بیورو (نیب) مقدمات سے چھٹکارے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگا دیا۔

وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ پارلیمان، جس پر عوام کے ٹیکسوں سے سالانہ اربوں کے اخراجات آتے ہیں، کے ایوانِ زیریں سے اپوزیشن کا ایک مرتبہ پھر واک آؤٹ ظاہر کرتا ہے کہ شاید یہی ایک کام ہے جو انہیں کرنا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ یہ این آر او کے حصول اور نیب مقدمات، جو ہم نے قائم نہیں کئے، سے چھٹکارے کے لیے دباؤ ڈالنے کا ایک حربہ ہے۔

مزید پڑھیں: مہمند ڈیم ٹھیکا عوامی وسائل پر ڈاکہ زنی کے مترادف ہے، شہباز شریف

وزیراعظم عمران خان نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ کیا جمہوریت منتخب سیاسی رہنماؤں کو کرپشن اور لوٹ مار کی کھلی چھوٹ کا نام ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک جو شخص عوام کے ووٹ لیے کر منتخب ہوجائے تو اسے قومی خزانے پر ڈاکہ زنی کا لائسنس مل جاتا ہے۔

گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے بعد ایوان زیریں سے واک آؤٹ کیا تھا۔

بعد ازاں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا یہ الزام اتنا بے بنیاد ہے کہ اس کا جواب دینا بھی مناسب نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ جن امور پر مشاورت ہوگی میڈیا کو آگاہ کردیں گے۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹ پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ‎عمران خان جس پارلیمنٹ کی ساکھ کا احساس کر رہے ہیں وہ خود 5 سال وہاں سے بھاگے رہے ہیں اور اسی پارلیمنٹ پہ حملہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‎عمران صاحب کا ٹوئٹ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی اور اپنی ‎کابینہ کی نااہلی کی وجہ سے پریشان ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ‎عمران خان، پارلیمنٹ اور حکومت ٹوئٹر پر نہیں چلتی۔

انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن آپ کو علیمہ خان اور غیر ملکی فنڈنگ میں این آر او نہیں دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن آپ سے پوچھتی رہے گی کہ ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھر سے متعلق ٹوئٹ کب کریں گے۔

وزیراعظم کے ٹوئٹ پر پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود پارلیمنٹ آتے نہیں، انہیں کیا معلوم پارلیمنٹ میں کیا ہوتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پارلیمان میں آکر سوالوں کے جوابات دیں گے اور ان کا وہ وعدہ بھی جھوٹا نکلا۔

پی پی پی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کی حمایت کرنا مشکل ہے، میں سمجھتا ہوں پیپلز پارٹی کا اس بل کی حمایت کرنا مشکل ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز واک آؤٹ سے قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ مانگے تانگے کی حکومت کو اندر سے ہی دیمک کھا رہی ہے اور اسے ہم نہیں گائیں گے بلکہ یہ خود گرے گی۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفاقی حکومت کی غفلت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مہمند ڈیم کے ٹھیکے کے معاملے پر ہاؤس کمیٹی بننی چاہیے کیونکہ یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے اور محدود عوامی وسائل پر ڈاکہ زنی کے مترادف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں