پلوامہ حملہ: بھارتی ڈوزیئر میں مسعود اظہر کا ذکر تک نہیں، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2019
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے امریکا کا گولان ہائیٹس کو اسرائیلی قبضہ تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے امریکا کا گولان ہائیٹس کو اسرائیلی قبضہ تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے کہا ہے کہ پلوامے حملے کی ابتدائی تحقیقات میں پاکستان کا واقعے سے کسی بھی قسم کا تعلق ثابت نہیں ہوا اور حملے کے حوالے سے بھارتی ڈوزیئر میں جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کا کوئی ذکر نہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کو اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ پاکستان نے تمام تنازعات کے حل کے لیے بھارت کو مذاکرات کی بارہا پیشکش کی تاہم بھارت نے مثبت جواب نہیں دیا۔

مزید خبریں: دفترخارجہ کی غیرملکی سفرا کو بریفنگ، پلوامہ حملے پر بھارتی معلومات ناکافی قرار

دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پلوامہ حملے سے متعلق بھارت کی جانب سے موصول ڈوزئیر کا جائزہ لیا گیا، بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے تمام سوالات کے جوابات دیے گئے۔

یاد رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر ہونے والے خودکش حملے میں 44 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی حکومت اور میڈیا نے بغیر کسی تحقیقات کے اس حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارتی دستاویز میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کا ذکر تک نہیں، پلوامہ حملے سے مسعود اظہر کے کسی بھی تعلق کا دعویٰ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں صحافی سمیت کشمیری نوجوانوں پر حملے

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنے ڈوزیئر میں تمام تکنیکی معلومات فراہم کیں جن کے مطابق پاکستان نے تحقیقات کیں اور اس میں واقعے میں پاکستان کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا، اگر بھارت کے پاس کارروائی کے قابل معلومات شواہد ہیں تو ہمیں دے کیونکہ ہمیں مزید معلومات درکار ہیں لیکن وہ شواہد ایسے ہوں جنہیں پاکستان کی عدالت میں پیش کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایسے حالات نہیں کہ انتخابات ہوسکیں ، بھارت کو اب تک سمجھ نہیں آرہی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ایسے نہیں رہ سکتا بلکہ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے خلا میں کیا گیا تجربہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خلا تمام انسانوں کی مشترکہ میراث ہے اور ایسے تجربات سے اقوام عالم کو خطرات لاحق ہوں گے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان نے سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی رہائی پر بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے معاملے پر بھرپور اجتجاج کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے شامی علاقے میں متنازع گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف اجتجاج کیا، امریکا کا اسے اسرائیلی قبضہ تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: پلوامہ حملہ: بھارت نے وزیراعظم عمران خان کی تحقیقات کی پیشکش مسترد کردی

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ مبینہ طور پر اغوا ہندو لڑکیوں کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں لیکن اس معاملے پر بھارتی وزیر خارجہ کا بیان قابل مذمت ہے، وہ اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دیں، بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کیے جاتے ہیں، مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا اور گائے کی خاطر کئی لوگوں کو قتل کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے افغان حکومت سے متعلق بیان کو غلط انداز میں لیا گیا اور ان کے بیان کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت تصور نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں