پاکستان نے بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کے بعد موصول ہونے والے ڈوزیئر پر نئی دہلی کو دیے گئے جواب پر غیر ملکی سفیروں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت کی جانب سے دیے جانے والے شواہد ناکافی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان میں موجود غیر ملکی سفرا کو بتایا گیا کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے ڈوزیئر 27 فروری کو موصول ہوا۔

پاکستان نے بھارتی ڈوزیئر موصول ہونے کے بعد ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی، تفتیش کے لیے بڑی تعداد میں گرفتاریاں کی گئیں، سماجی رابطے کی ویب سائٹز پر موجود مواد کا تکنیکی جائزہ لیا گیا جو بھارتی ڈوزیئر کی بنیاد تھا۔

سفرا کو بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے موصول ہونے والے 91 صفحات پر مشتمل ڈوزیئر کے 6 حصے تھے جس میں حصہ نمبر 2 اور 3 پلوامہ حملے سے متعلق تھے جبکہ بقیہ حصے دیگر معمولی الزامات پر مشتمل تھے۔

مزید پڑھیں: پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں صحافی سمیت کشمیری نوجوانوں پر حملے

پاکستان نے دنیا کے مختلف ممالک کے سفرا کو واضح کیا کہ پاکستان نے ڈوزیئر کے صرف ان ہی حصوں پر توجہ دی ہے جس میں پلوامہ حملے سے متعلق الزامات لگائے گئے۔

سفرا کو بتایا گیا کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے دی جانے والے معلومات، عادل ڈار کی اعترافی ویڈیو جس میں اس نے حملے کی ذمہ داری قبول کی، ویڈیو کو شیئر کرنے والے واٹس ایپ اور ٹیلی گرام نمبروں، 90 مشتبہ افراد اور مبینہ ٹریننگ کیمپوں سے متعلق جن 22 جگہوں کی نشاندہی کی گئی تھی ان کا مشاہدہ کیا گیا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ موبائل سروس فراہم کرنے والی پاکستانی کمپنیوں اور واٹس ایپ کے لیے امریکی حکومت سے معلومات کی فراہمی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پلوامہ حملے کے بعد چین نے لازوال دوستی کا ثبوت دیا'

دفتر خارجہ نے سفرا کو بتایا کہ اب تک 54 گرفتار افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے اور ان میں سے کسی کا بھی پلوامہ حملے سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا، اسی طرح بھارت کی جانب سے دیے جانے والے 22 مقامات کی معلومات پر ان جگہوں کا دورہ کیا گیا لیکن وہاں کوئی بھی دہشت گرد کیمپ موجود نہیں ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسے 'درخواست' کی گئی تو وہ غیرملکی سفرا کو ان مقامات کا دورہ کروانے کی اجازت بھی دے گا۔

دفتر خارجہ نے سفرا سے کہا کہ اس تفتیش کو جاری رکھنے کے لیے بھارت کی جانب سے مزید دستاویزات کی ضرورت ہوگی کیونکہ اس کی جانب سے دیے جانے والے شواہد ناکافی ہیں، جبکہ یہ بھی کہا کہ پاکستان اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔

اٹارنی جنرل پاکستان، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) بھی بریفنگ کے دوران موجود تھے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر حملہ: امریکی سفیر نے دفتر خارجہ کو اپنی حکومت کا ’اہم پیغام‘ پہنچا دیا

خیال رہے کہ 27 مارچ کو پاکستان نے پلوامہ حملے پر بھارت کی جانب سے موصول ہونے والے ڈوزیئر پر نئی دہلی کو جواب دے دیا تھا۔

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بھارتی ہائی کشمنر کو دفتر خارجہ بلا کر پاکستانی جواب ان کے حوالے کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ میں ریموٹ کنٹرول دھماکا، 44 بھارتی فوجی ہلاک

یاد رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر ہونے والے خودکش حملے میں 50 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی حکومت اور میڈیا نے بغیر کسی تحقیقات کے اس حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا تھے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں