افغان طالبان کمانڈر کے گھر میں دھماکا، پانچ بچے ہلاک
کابل: مشرقی افغانستان میں ایک طالبان کمانڈر کے گھر تیار کئے جانے والا بم پھٹنے سے پانچ بچے اور ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔
پکتیکا کی مقامی حکومت کے ترجمان مخلص افغان نے جمعہ کو بتایا کہ دھماکہ خیز مواد اس وقت پھٹا جب عبداللہ نامی طالبان کمانڈر کے گھر سے باہر جانے پر بچے اس سے کھیلنے لگے۔
مخلص کے مطابق، جمعرات کی صبح عبداللہ اپنے گھر میں سڑک کنارے نصب کرنے اور افغان فورسز کو ہلاک کرنے کے لئے بم تیار کررہا تھا۔
'عبداللہ کے گھر سے باہر جانے پر بچے اندر آئے اور بم سے کھیلنے لگے کہ وہ دھماکے سے پھٹ گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ واقعہ میں ایک خاتون سمیت پانچ بچے ہلاک ہوئے جن کی عمریں تین سے سات سال کے درمیان تھیں۔
افغان سرکاری فورسز اور ان کے نیٹو فوجی اتحادیوں کے خلاف لڑائی میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے طالبان مزاحمت کاروں کے لئے اہم ہتھیار ہیں ، تاہم عام شہری اور بچے اکثر حملوں کے نتیجے میں ہلاک اور زخمی ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2013ء کے پہلے حصے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں 24فیصد تک اضافہ ہوا ہے ۔
یو این نے جنوری اور جون کے درمیان عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 2499بتائی ۔
یو این کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاک اور زخمی ہونے کی مجموعی تعداد کا 21فیصد بچے شامل ہیں اور سڑک کنارے نصب بم دھماکوں سے ہلاکتیں 41فیصد کی شرح تک بڑھ گئی ہیں ۔