پاکستانی ہنرمندوں کے لیے جاپان میں ملازمتوں کے مواقع

اپ ڈیٹ 20 مئ 2019
جاپان کو اس وقت مزدوروں کی سخت کمی کا سامنا ہے — فائل فوٹو/اے پی
جاپان کو اس وقت مزدوروں کی سخت کمی کا سامنا ہے — فائل فوٹو/اے پی

اسلام آباد: پاکستانی ہنرمندوں کے جاپان میں روزگار کے سلسلے میں دونوں ممالک اپنے تعاون کا دائرہ وسیع کررہے ہیں۔

جاپان کو اس وقت مزدوروں کی سخت کمی کا سامنا ہے جس پر جاپانی حکومت نے خصوصی مہارت اور قابلیت کے حامل غیر ملکی انسانی وسائل کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں خصوصی ہنرمند کارکنان کے لیے ایک نیا ’اسٹیٹس آف ریزیڈینس‘ یا رہائشی حیثیت تشکیل دی گئی ہے جو یکم اپریل سے نافذ ہوچکی ہے۔

اس کے لیے جاپانی حکومت نے ’امیگریشن کنٹرول ایکٹ‘ میں ترمیم کی اور جاپان میں غیر ملکی کارکنان کی رہائش قبول کرنے کے لیے جامع اقدامات اٹھائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جاپان، پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا خواہشمند

اس کے تحت جاپان کا آئندہ 5 سال کے عرصے میں 3 لاکھ 40 ہزار ہنرمند افراد کو ملازمت دینے کا ارادہ ہے۔

اسلام آباد میں جاپانی سفارت خانے میں ترقیاتی و اقتصادری شعبے کے سربراہ یوجی توکیتا کا کہنا تھا کہ ’جاپان میں پاکستانیوں کو مواقع فراہم کرنے کے سلسلے میں اسٹیک ہولڈرز نے دلچسپی ظاہر کی ہے اور میں نے ان مواقع کی تلاش کے سلسلے میں وزارت خارجہ، وزارت تعلیم، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کمیشن اور شعبہ اقتصادی امور سے بات چیت کی ہے‘۔

حکام کے مطابق جاپانی حکومت اس ضمن میں فلپائن، کمبوڈیا، منگولیا، میانمار اور نیپال کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرچکی ہیں جبکہ ویت نام کے ساتھ سمجھوتہ طے ہونے کے قریب ہے۔

اس کے ساتھ پاکستان اور جاپان کے درمیان بھی فروری میں ٹیکنیکل انٹرن ٹریننگ پروگرام کے سلسلے میں ٹوکیو میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور جاپان دوبارہ ’بہتر‘ تعلقات کیلئے پُر عزم

یہ دونوں حکومتوں کے درمیان پہلا باضابطہ سمھجوتہ تھا جس سے پاکستانی کارکنان کے لیے جاپانی مارکیٹ کھلیں گی۔

یہ میمورنڈم دونوں ممالک کے دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے اور پاکستان کے انسانی وسائل اور اقتصادی ترقی میں اہم ترین کردار ادا کرے گا۔

یوجی توکیتا کا کہنا تھا کہ انٹرن ٹریننگ پروگرام اسکلڈ ورکر پروگرام سے مختلف ہے اور یہ نجی شعبے میں پاکستانی اور جاپانی کمپنیوں کے درمیان براہِ راست رابطہ قائم کرے گا۔

جاپانی حکام کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستانی قابلیت کو خصوصی جاپانی کمپنیاں اور کاروباری افراد زیادہ سراہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے جاپان 46 لاکھ ڈالر امداد دے گا

اس سلسلے میں جاپان میں ملازمت کی غرض سے جانے والے تمام ہنرمند کارکنان کو کمپنی کے ساتھ ملازمت کے معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل مہارت اور جاپانی زبان کا امتحان پاس کرنا ہوگا۔

جاپانی حکام کے مطابق ایک ہنر مند شخص صرف 5 سال تک کے لیے جاپان میں رہ سکے گا تاہم اسے اپنے اہلِ خانہ کو بلانے کی اجازت نہیں ہو گی۔


یہ خبر 20 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں