اراضی قبضہ کیس: منشا بم اور ان کے بیٹوں کی 7 مقدمات میں ضمانت منظور

ملزمان پر شہریوں کے مکانات اور پلاٹوں پر قبضہ کرنے کا الزام ہے — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
ملزمان پر شہریوں کے مکانات اور پلاٹوں پر قبضہ کرنے کا الزام ہے — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

لاہور کی مقامی عدالت نے اراضی قبضہ کیس کے الزامات کے تحت گرفتار منشا بم اور ان کے بیٹوں کی 7 مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور کی سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے منشا بم اور ان کے 2 بیٹوں کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔

خیال رہے کہ منشا بم اور ان کے 2 بیٹوں، عاصم اور عامر، نے اراضِی قبضہ سے متعلق 7 مقدمات میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

پولیس نے 6 کیسز میں منشا بم اور ایک کیس میں منشا بم کے 2 بیٹوں کو نامزد کیا تھا اور یہ مقدمات جوہڑ ٹاون پولیس اور ٹاون شپ پولیس نے درج کیے تھے۔

مزید پڑھیں: لاہور: ایک کیس میں قبضہ مافیا کے سرغنہ منشا بم کی ضمانت منظور

یاد رہے کہ ملزمان پر شہریوں کے مکانات اور پلاٹوں پر قبضہ کرنے کا الزام ہے۔

دوران سماعت منشا بم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان بے قصور ہیں پولیس نے حقائق کے برعکس مقدمات درج کیے۔

عدالت نے منشا بم اور اس کے بیٹوں پر اراضی قبضہ کے 7 مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

فروری 2019 میں لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پلاٹ پر قبضے اور بھتہ لینے سے متعلق ایک کیس میں قبضہ مافیا کے سرغنہ منشا بم کی ضمانت منظور کی تھی، اس سلسلے میں پولیس نے منشا بم کے خلاف جوہر ٹاون میں پلاٹ پر قبضہ اور بھتہ مانگنے پر مقدمہ درج کیا تھا۔

15 اکتوبر 2018 کو پنجاب پولیس نے زمینوں پر قبضوں کے الزام سمیت 80 مقدمات میں مطلوب منشا بم کو سپریم کورٹ سے حراست میں لے لیا تھا۔

منشا بم کا معاملہ

یاد رہے کہ منشا بم کا نام اس وقت خبروں کی زینت بنا تھا، جب ایک بیرون ملک مقیم پاکستانی نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور کے معروف علاقے جوہر ٹاؤن میں 9 پلاٹس پر منشا بم نے قبضہ کر رکھا ہے اور وہ قبضہ گروپ ہے۔

اس معاملے پر چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کی تھی، بعد ازاں یکم اکتوبر کو سپریم کورٹ نے منشا بم کو فوری گرفتار کرنے اور قبضہ کی گئی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم دیا تھا۔

ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے منشا بم اور ان کے چاروں بیٹوں کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا بھی حکم دیا تھا۔

جس کے بعد لاہور میں قبضہ گروپ کے خلاف ایک بڑا آپریشن کیا گیا تھا، تاہم منشا بم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مختلف مقدمات میں مطلوب منشا بم کو پولیس تحویل میں دے دیا گیا

منشا بم اور ان کے بیٹوں کے خلاف خلاف دہشت گردی کی خصوصی دفعات کے تحت تھانہ جوہر ٹاؤن میں مقدمہ درج تھے، جس پر 4 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے منشا بم اور ان کے بیٹوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور انہیں 10 اکتوبر تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

10 اکتوبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو منشا بم اور ان کے بیٹوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ بھی منشا بم قبضہ گروپ سے متعلق کیس میں منشا بم کو فوری گرفتار کرکے قبضہ کی گئی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم دے چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں