نواز شریف کے ذاتی معالج کو ان سے ملاقات اور معائنے کی اجازت مل گئی

09 جولائ 2019
نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی
نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو ان سے ملاقات اور طبی معائنے کی اجازت دے دی۔

عدالت عالیہ میں قائمقام چیف جسٹس مامون الرشید نے نواز شریف سے ہفتے میں 2 روز ملاقات کی اجازت کے لیے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس موقع پر پنجاب حکومت اور دیگر فریقین نے عدالت میں جواب جمع کروایا۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف کو جیل میں تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، اہل خانہ کے لوگوں کو نواز شریف سے ملنے کی اجازت ہے، ڈاکٹر عدنان نواز شریف کی طبیعت سے متعلق افواہیں پھیلاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور،کوٹ لکھپت جیل سے رہا

اس پر عدالت نے کہا کہ اگر ڈاکٹر عدنان قابل ہیں تو ان کو نواز شریف کے علاج میں جیل اندر بھیجنے میں کیا مسئلہ ہے، جس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ اگر نواز شریف کے معالج اندر جائیں گے تو پھر باقی قیدیوں کی حق تلفی ہوگی۔

حکومتی وکیل کے جواب پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹرعدنان 25 سال سے نواز شریف کے ساتھ ہیں اور ان کے معالج ہیں، جیل مینول اور قانون قیدیوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے خانہ اور کسی سے بھی ملاقات کرسکتے ہیں۔ اس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹرعدنان نواز شریف کے اہل خانہ کے ساتھ جمعرات کو اپنے مریض سے ملاقات کے لیے جاسکتے ہیں اور ان کا طبی معائنہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ذاتی معالج جیل کے ڈاکٹرز کی موجودگی میں نواز شریف کا چیک اپ کر سکیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر عدنان کو نواز شریف سے ملاقات اور طبی معائنے کی اجازت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف بہت جلد عوام کے درمیان ہوں گے،مریم نواز

ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے معالج معائنے کے بعد میڈیا پر کوئی بیان جاری نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف احتساب عدالت کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

نواز شریف کی جانب سے طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کے لیے بھی ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا لیکن اس درخواست کو مسترد کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں