کیا دنیا ایک مرتبہ پھر بوسنیا، گجرات جیسی نسل کشی دیکھے گی؟ عمران خان

اپ ڈیٹ 15 اگست 2019
وزیراعظم عمران خان کے مطابق کشمیر میں بھارتی اقدامات کے بعد انتہا پسندانہ اور تشدد کی سوچ پروان چڑھے گی — فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم عمران خان کے مطابق کشمیر میں بھارتی اقدامات کے بعد انتہا پسندانہ اور تشدد کی سوچ پروان چڑھے گی — فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کو سربرانیکا (بوسنیا) اور گجرات (بھارت) سے تشبیہ دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کی نسل کشی کے خدشے کا اظہار کردیا۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں پاکستانی اور کشمیری آج 15 اگست (بھارت کے یوم آزادی) کو بطور یوم سیاہ منا رہے ہیں اور ایسے میں وزیراعظم عمران خان نے بھی سوشل میڈیا پر اپنی پروفائل تصویر کو سیاہ کردیا۔

مزید پڑھیں: بھارت کا یوم آزادی: مقبوضہ کشمیر، پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 12 روز سے کرفیو نافذ ہے، وہاں فوج کی اضافی نفری تعینات ہے، رابطوں کے تمام ذرائع پر پابندی ہے۔

انہوں نے کشمیر کی صورتحال کو بھارت کی ریاست گجرات اور بوسنیا کے شہر سربرانیکا میں ہونے والے مسلم کش فسادات سے تشبیہ دے دی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کیا دنیا خاموشی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھی سربرانیکا (بوسنیا) جیسے مسلم کش فسادات دیکھے گی؟

انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اگر مقبوضہ وادی میں ایسا کرنے کی اجازت دی گئی تو اس کے اثرات پوری مسلم دنیا پر پڑیں گے جس کا شدید رد عمل سامنے آئے گا جبکہ انتہا پسندانہ اور تشدد کی سوچ پروان چڑھے گی۔

مودی، ہٹلر کی طرح اقلیت کی نسل کشی کا خواہشمند ہے، فردوس عاشق اعوان

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ نازی حکمران اڈولف ہٹلر نے جس طرح ایک نسل کو اپنے ظلم کی بھینٹ چڑھایا اسی طرح خاکم بدہن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی کشمیریوں کی نسل کشی کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی اپنے سیاہ اقدام سے ان عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں جس کا آغاز اس نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام سے کیا۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان ہر فورم پر مظلوم کشمیریوں کی وکالت کرے گا تا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے عین مطابق حل کرنے پر بھارت کو مجبور کیا جاسکے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی نے مسئلہ کشمیر پر اجلاس طلب کرکے بھارت کے اس دعوے پر کاری ضرب لگائی ہے جس کا وہ دعویٰ کرتا ہے کہ کشمیر ان کا اندرونی معاملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 5 دہائیوں بعد سلامتی کونسل کا مسئلہ کشمیر پر اجلاس بلانا ہماری سفارتی فتح ہے جس کی تائید روس نے بھی کی ہے، مہذب دنیا مودی کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے رہی ہے۔

پاکستانی مطالبے پر سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں کشمیر تنازع پر غور کا فیصلہ

پاکستان کے مطالبے پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع پر غور کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خط لکھ کر سیکیورٹی کونسل کے صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ اجلاس بلا کر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات کی جائے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پاکستانی خط سیکیورٹی کونسل کے صدر تک پہنچایا۔

تاہم ادھر سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سیکیورٹی کونسل کا اجلاس جمعہ (16 اگست کو) منعقد کیا جائے گا جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب معاملے پر مبنی ایجنڈے کے تحت جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔

مسئلہ کشمیر پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بڑی سفارتی کامیابی قرار

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس منعقد ہونا پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک (پی ٹی وی) سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آخری مرتبہ یہ معاملہ سال 1971 میں زیر بحث آیا تھا لیکن 4 دہائیوں بعد اس فورم پر اس کا دوبارہ زیر بحث لایا جانا بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سرسری طور پر 1998 میں بھی اس وقت اٹھایا گیا تھا جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ کشمیر کا معاملہ دو ممالک کے مابین ایک زمین کے ٹکڑے کا نہیں بلکہ انسانیت کا معاملہ ہے۔

مزید پڑھیں: سلامتی کونسل میں کوئی مستقل رکن پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کرسکتا ہے، وزیر خارجہ

یاد رہے کہ نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے شاہ محمود قریشی دنیا کو پاکستان کے بیانیے سے آگاہ کرنے میں متحرک نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے چین کا ہنگامی دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے چینی قیادت سے اقوام متحدہ جانے کے پاکستانی منصوبے پر بات چیت کی تھی۔

چینی وزیر خارجہ وانگ زی نے شاہ محمود قریشی کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی پر قدغن، او آئی سی کی بھارت پر شدید تنقید

مقبوضہ وادی میں گزشتہ 12 روز سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث کشمیری عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پاکستان میں کشمیری عوام سے یکجہتی کے لیے ملک گیر مظاہرے کیے جارہے ہیں جبکہ حکومت پاکستان کے حکم پر رواں برس یوم آزادی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر بنایا گیا۔

اپنے علیحدہ علیحدہ بیان میں صدر اور وزیراعظم پاکستان نے دنیا کو دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو دنیا اس کے اثرات محسوس کرے گی اور اس کی ذمہ داری عالمی برادری پر ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں