متنازع بیان: امریکی کانگریس کی مسلمان خواتین کے اسرائیل میں داخلے پر پابندی

اپ ڈیٹ 16 اگست 2019
الہان فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے سبب اسرائیل پر تنقید کرتی رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
الہان فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے سبب اسرائیل پر تنقید کرتی رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل نے تل ابیب مخالف بیان دینے پر امریکی کانگریس کی مسلمان خواتین پر اپنے ملک میں داخلے پر پابندی لگادی۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر اور راشدہ طلیب کا دورہ اسرائیل طے شدہ تھا، جہاں سے انہیں فلسطین جانا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا: مسلم خاتون رکن کانگریس کو قتل کی دھمکی، ملزم گرفتار

تاہم تل ابیب کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ برتاؤ پر متنازع بیان دینے پر مذکورہ پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی رکنِ کانگریس رشیدہ طلیب کا تعلق فلسطین سے ہے اور الہان عمر ایک صومالی مہاجر کی بیٹی ہیں۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ خواتین پر پابندی کے فیصلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت شامل ہے۔

اسرائیل کی وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ ایسے غیر ملکیوں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جو ہمارے ملک کے بائیکاٹ کا مطالبہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: یہود مخالف بیان پر مسلم خاتون رکنِ کانگریس کی معذرت

ادھر خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ’تمام ناقدین اور دورہ کرنے والوں کے لیے کھلا‘ ہے لیکن بائیکاٹ کی حمایت کرنے والی 2 امریکی کانگریس خواتین کے لیے داخلہ ممنوع ہے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’دونوں رکن کانگریس کی آمد کا واحد مقصد اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ مہم کو تقویت بخشنا اور اس کی جائز حیثیت کو غیر موثر بنانا ہے‘۔

بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل امریکی کانگریس کے 70 سے زائد ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کو ’کھلے دل کے ساتھ‘ خوش آمدید کہہ چکا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا میں اسرائیل کے علاوہ ایسی کوئی ریاست نہیں جو امریکا کی سب سے زیادہ عزت کرتی ہو۔

مزیدپڑھیں: خواتین ارکان کانگریس سے متعلق بیان پر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا

واضح رہے کہ رواں برس فروری میں الہان عمر اور رشیدہ طلیب نے ایوانِ نمائندگان میں قدم رکھا تھا اور علی الاعلان اسرائیل کے خلاف فلسطین کی بائیکاٹ تحریک اور ترک سرمایہ و پابندی (بی ڈی ایس) کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

جب ایک ریپلکن شخص نے سوال اٹھایا کہ الہان عمر کو کیا لگتا ہے کہ امریکی سیاستدانوں کو اسرائیل کی حمایت کے لیے کون پیسے دیتا ہے تو انہوں نے امریکی، اسرائیل امورِ عامہ کمیٹی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یک لفظی جواب دیا ’اے آئی پی اے سی‘۔

بعدازاں الہان عمر نے یہود مخالف بیان پر غیر مشروط معافی مانگی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں