لاہور ہائی کورٹ نے پی سی بی کے آئین میں کی گئیں ترامیم معطل کردیں

اپ ڈیٹ 23 اگست 2019
کرکٹ بورڈ کا نیا آئین 19 اگست :کو نافذ کیا گیا تھا—فائل فوٹو: پی سی بی:
کرکٹ بورڈ کا نیا آئین 19 اگست :کو نافذ کیا گیا تھا—فائل فوٹو: پی سی بی:

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے آئین میں 19 اگست کو نافذ العمل ہونے والی ترامیم کو معطل کرتے ہوئے پی سی بی سے 27 اگست تک تحریری جواب طلب کر لیا۔

عدالت عالیہ میں جسٹس شاہد مبین نے درخواست گزار احمد نواز اور منیر احمد کی درخواستوں پر سماعت کی، جس میں پی سی بی اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی سی بی کے نئے آئین کو باقاعدہ طور پر نافذ کردیا گیا

دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکیل نے دلائل دیے کہ آئین میں ترمیم کرنے سے پہلے، پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور ان سے مشاورت بھی نہیں کی گئی۔

ساتھ ہی عدالت میں دائر درخواستوں میں اپنائے گئے موقف پر بتایا گیا کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے اختیارات سے تجاوز کیا، لہٰذا عدالت پی سی بی کے آئین میں ہونے والی ترامیم کو کالعدم قرار دے۔

بعدا ازاں لاہور ہائی کورٹ نے آئین میں کی گئی ان ترامیم کے نوٹیفیکیشن کی معطلی کے احکامات جاری کردیے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے پی سی بی کے نئے آئین کی منظورے دے دی

واضح رہے کہ آئین میں ترامیم معطل ہونے کے بعد 2014 کا پرانا آئین اور گورننگ بورڈ اراکین بھی بحال ہو گئے۔

عدالت کے فیصلے کے بعد ریجنل اور ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی حیثیت بھی بحال ہو گئی جبکہ ترامیم معطل ہونے سے ریجن کے صدور اور گورننگ بورڈ اراکین بھی اپنے عہدوں بحال ہو گئے۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے بورڈ کے نئے آئین کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کے بعد 19اگست 2019 سے اس کے نفاذ کا اعلامیہ جاری کردیا تھا۔

مکمل آئین معطل نہیں کیا گیا

علاوہ ازیں میڈیا پر زیرگردش اطلاعات میں یہ دعویٰ گیا کہ پی سی بی کے آئین کو معطل کردیا گیا ہے لیکن لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اس خبر کی تردید کر دی گئی۔

ترجمان لاہور ہائی کورٹ کے مطابق پی سی بی کے آئین کی معطلی سے متعلق خبریں درست نہیں اور عدالت نے آئین میں حال ہی میں ترامیم کے ذریعے کی گئیں تبدیلیوں کو معطل کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں