چین کا امریکی مصنوعات کی درآمد پر 75 ارب ڈالر کے ٹیرف کا اعلان

اپ ڈیٹ 24 اگست 2019
ٹرمپ اور شی جن پنگ نے گزشتہ ماہ کشیدگی میں کمی پر اتفاق کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی
ٹرمپ اور شی جن پنگ نے گزشتہ ماہ کشیدگی میں کمی پر اتفاق کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

چین نے ٹیرف کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں کے ردعمل میں امریکی مصنوعات کی درآمد پر 75 ارب ڈالر کا نیا ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین کے اسٹیٹ کونسل ٹیرف آفس کا کہنا تھا کہ امریکا سے آنے والی 5 ہزار 78 اشیا پر یکم ستمبر اور 15 دسمبر سے 5 سے 10 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔

بیجنگ کی جانب سے امریکی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف اور آٹوپارٹس پر 5فیصد ٹیرف کا اطلاق 15 دسمبر سے ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی سے امریکا میں ممکنہ کساد بازاری، عالمی تجارت اور دونوں ممالک کی معیشت میں ترقی پر خدشات میں اضافہ کردیا ہے۔

اس سے قبل امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 250 ارب ڈالر کا ٹیرف عائد کردیا تھا، جس کے ساتھ دومرحلوں میں یکم ستمبر اور 15 دسمبر سے مزید 300 ارب ڈالر کی درآمدات پر نئی ڈیوٹی بھی عائد کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:‘چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا‘

چین نے گزشتہ برس ٹرمپ کی عائد کردہ نئی ڈیوٹی کے جواب میں تقریباً 110 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر ڈیوٹی نافذ کردی تھی جن میں سے چند اشیا پر ٹیرف میں ممکنہ طور پر مزید اضافہ ہوگا۔

چین کے اسٹیٹ کونسل ٹیرف کمیشن آفس نے ایک بیان میں کہا کہ ‘امریکا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے سے امریکا اور چین کے درمیان معیشت اور تجارت میں پائے جانے والے اختلاف میں اضافہ ہوا ہے جو دونوں ممالک کے سربراہان کی ارجنٹینا اور اوساکا میں ہونے والی اتفاق رائے کی خلاف ورزی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘چین کی جانب سے ٹیرف کا نفاذ امریکا کے یکطرفہ اور تجارتی تحفظ کے دباؤ پر مجبوری کے تحت اٹھائے گئے اقدامات ہیں’۔

خیال رہے کہ امریکا نے 3 اگست کو چینی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ تجارتی جنگ میں چین کی مزید 300 ارب ڈالر کی مصنوعات پر 10 فیصد نیا ٹیرف نافذ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:تجارتی جنگ: امریکا کا چینی مصنوعات پر نیا ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان

ادھر چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے امریکی اقدام پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹیرف میں اضافہ اقتصادی اور تجارتی لڑائی کے حل کے لیے تعمیری راستہ نہیں ہے‘۔

دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے 22 اگست کو ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف لگانے سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا اور نہ ہی شرح سود میں کمی سے امریکی ڈالر کمزور ہوگا۔

آئی ایم ایف کے چیف اقتصادیات گیتا گوپیناتھ کا کہنا تھا کہ امریکی پالیسی کی سمت متضاد ہے، جس کی وجہ سے پسندیدہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے بلاگ میں خبردار کیا تھا کہ دونوں جانب سے ٹیرف میں اضافے سے مجموعی تجارت میں عدم توازن کا امکان نہیں کیونکہ دونوں ممالک اپنی تجارت کا رخ دیگر ممالک کی جانب موڑ دیں گے۔

آئی ایم ایف کے چیف اقتصادیات کا کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک اپنی مقامی صنعت کو نقصان پہنچائیں گے‘۔

انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘صارفین اور صنعت کاروں کے لیے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کاروباری اعتماد، سرمایہ کاری اور عالمی سپلائی نظام بری طرح متاثر ہوگا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں