سندھ بھر میں بارشیں، مختلف حادثات میں 4 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 29 اگست 2019
شہر کے متعدد علاقوں میں بجلی کا منقطع ہونے والا سلسلہ اگلے روز تک پوری طرح بحال نہ ہوسکا —تصویر:فیس بک
شہر کے متعدد علاقوں میں بجلی کا منقطع ہونے والا سلسلہ اگلے روز تک پوری طرح بحال نہ ہوسکا —تصویر:فیس بک

خلیج بنگال سے آنے والے ہوا کے کم دباؤ کے باعث سندھ کے متعدد شہروں کراچی، حیدرآباد، میر پورخاص، بدین، سکھر، لاڑکانہ اور ٹھٹھہ میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور 2 روز میں مختلف حادثات میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گرج چمک کے ساتھ مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش کا یہ سلسلہ جمعے کی دوپہر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

نشیبی علاقے زیر آب آنے سے مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا—تصویر ڈان نیوز
نشیبی علاقے زیر آب آنے سے مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا—تصویر ڈان نیوز

شہر میں گزشتہ روز سب سے زیادہ بارش نارتھ کراچی میں 55 ملی میٹر، صدر اور جناح ٹرمینل میں 42 ملی میٹر، ماڈل آبزرویٹری میں 38 ملی میٹر، لانڈھی، کیماڑی، سرجانی میں 32 ملی میٹر، اولڈ سٹی ایریا میں 29 ملی میٹر، پی ایف بیس پر 27 ملی میٹر، ناظم آباد میں 26 جبکہ مسرور بیس پر 2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بارش کے باعث شہر کے متعدد علاقوں میں بجلی کا منقطع ہونے والا سلسلہ اگلے روز تک پوری طرح بحال نہ ہوسکا جبکہ کراچی میں بجلی فراہمی کی ذمہ دار کمپنی کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ بن قاسم، بلدیہ، کورنگی اور گلستان جوہر میں کچھ مقامات پر حفاظتی طور پر بجلی بند کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں وقفے وقفے سے بارش، نشیبی علاقے زیرآب، ایک شخص جاں بحق

تاہم کمپنی نے دعویٰ کیا کہ شہر میں بجلی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے اور بارش کے باعث بجلی کی بندش سے متاثر ہونے والے علاقوں میں بھی فراہمی بحال کردی گئی اور اس دوران چند مقامات پر پانی جمع ہونے کے باعث بحالی کے کام میں تاخیر پیش آئی۔

تاہم کچھ علاقوں میں صورتحال اس کے برعکس رہی اور ملیر کے علاقے کھوکھراپار، غازی ٹاؤن، ملت ٹاؤن، گلشن معمار، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی، سرجانی ٹاؤن، کورنگی اور ڈیفنس میں مکمل طور پر بجلی بحال نہیں ہوسکی جبکہ کچھ علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں بارش، کراچی میں بجلی کا نظام درہم برہم، 16 افراد جاں بحق

اس کے علاوہ گزشتہ بارشوں کے اثرات سے پوری طرح نہ نکلنے والے علاقوں میں برسات کے نئے سلسلے نے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا، جس میں سڑکوں پر پانی جمع ہونا اور سیوریج کا نظام متاثر ہونا شامل ہے۔

تھر میں آسمانی بجلی گرنے سے 3 افراد جاں بحق

سندھ کے مختلف شہروں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے جہاں ضلع تھر کے مختلف علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور کئی مویشی ہلاک ہوگئے۔

بجلی گرنے کے  واقعات میں درجنوں مویشی بھی ہلاک ہوئے—فوٹو: حنیف سموں
بجلی گرنے کے واقعات میں درجنوں مویشی بھی ہلاک ہوئے—فوٹو: حنیف سموں

پولیس اور ہسپتال ذرائع کے مطابق آسمانی بجلی گرنے سے جاں بحق ہونے والوں میں 30 سالہ خاتون پرما ٹاکر شامل ہیں جو ارجک نامی دیہات کی رہائشی تھیں۔

آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں جاں بحق 2 لڑکوں کی شناخت یاسین اشرف اور ممتاز علی کے نام سے ہوئی جو موجایو نامی گاؤں سے تھے۔

علاوہ ازیں چھاچھڑو سمیت تھر کے مختلف علاقوں میں بجلی گرنے کے واقعات میں درجنوں مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز موسلا دھار بارش کے باعث کراچی کے علاقے کورنگی میں دیوار گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا تھا۔

صوبہ سندھ میں اسلام کوٹ، چھاچھڑو، مٹھی، ڈپلو، کلوئی، ننگرپارکر، قصبو اور تھر کے دیگر علاقوں میں کہیں درمیانی درجے اور کہیں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں تقریبا تمام سڑکیں اور گلیاں زیرِ آب آگئیں۔

علاوہ ازیں گزشتہ 3 روز سے موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں ضلع بدین کے تمام علاقوں کا انفراسٹرکچر تباہ حالی کا شکار ہے۔

ضلع بدین کے کئی نشیبی علاقے اور دیہات زیر آب آگئے ہیں اور ٹنڈو باگو کے کئی برساتی نالے بھر گئے جبکہ پنگریو میں واقع ایک بند میں 20 فٹ گہرا گڑھا پیدا ہوگیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی بدین کے اکثر علاقوں میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے بجلی کی فراہمی اور مواصلاتی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

گزشتہ بارشوں کے اثرات

خیال رہے کہ ایک ماہ کے دوران کراچی میں مون سون بارشوں کے 2 اسپیل آچکے ہیں جبکہ تیسرے اسپیل کا آغاز (28 اگست) سے ہوا۔

شہر قائد میں عیدالاضحیٰ سے ایک روز قبل ہونے والی طوفانی بارش کے بعد شہر کا نظام تہہ و بالا ہوگیا تھا، جس میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل جبکہ شہر میں سیوریج کا نظام ناکارہ ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں موسلادھار بارش، مختلف حادثات میں 11 افراد جاں بحق

شہر میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے نالوں کی صفائی اور کچرا اٹھانے کا دعویٰ بھی کیا جاتا رہا لیکن اس کچرے کو پھینکنے کے حوالے سے بھی یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ کچرا ڈمپنگ سائٹس کے بجائے شہر میں ہی مختلف مقامات پر ڈال دیا گیا۔

شہر میں سیوریج کا نظام خراب ہونے کے باعث گندگی کے ڈھیر بیماریاں پھیلا رہے ہیں—تصویر: ڈان نیوز
شہر میں سیوریج کا نظام خراب ہونے کے باعث گندگی کے ڈھیر بیماریاں پھیلا رہے ہیں—تصویر: ڈان نیوز

رواں ماہ کے آغاز میں شہر میں ہونے والی بارشوں کے بعد متعدد علاقوں میں موجود کچرے کے ڈھیر اور کھڑے گندے پانی نے صورتحال کو مزید خراب کردیا تھا جبکہ عیدالاضحی میں قربانی کے بعد بھی مکمل طور پر صفائی نہیں کی جاسکی تھی۔

جس کے نتیجے میں وبائی امراض پھوٹ پڑے اور 26 اگست تک سندھ حکومت نے صرف کانگو وائرس سے شہر میں 14 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

اس کے علاوہ بارشوں کے بعد مچھروں کی بہتات کے باعث شہر میں ڈینگی بخار کا شکار ہوئی جبکہ نگلیریا کے کیسز بھی سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں دوسرے روز بھی بارش، نظام زندگی درہم برہم

علاوہ ازیں شہر میں مکھیوں کی تعداد میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی بڑی تعداد پیٹ سے متعلق امراض میں مبتلا تھی۔

احتیاطی تدابیر

ماہرین صحت کے مطابق شہری بارش کے دوران وبائی امراض سے محفوظ رہنے کے لیے باہر سے کھانے پینے کی کھلی اشیا خریدنے سے گریز کریں۔

اس کے علاوہ گھروں میں پانی ابال کر پینے اور مکھیوں اور مچھروں کو دور رکھنے کے طریقے اختیار کرنے کی تاکید بھی کی جاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں