’کشمیریوں کی نسل کشی کا نوٹس نہ لیا گیا تو عالمی امن بحران کا شکار ہوسکتا ہے‘

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2019
صدر مملکت عارف علوی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
صدر مملکت عارف علوی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر دنیا نے بھارت کی کشمیر میں نسل کشی کا نوٹس نہ لیا تو ڈر ہے کہ عالمی امن ایک بہت بڑے بحران کا شکار ہوجائے گا۔

نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔

صدر مملکت کا خطاب شروع ہوتے ہی اپوزیشن کی جانب سے حکومت مخالف شدید نعرے بازی کی گئی لیکن پارلیمنٹ میں شور شرابے کے باوجود ڈاکٹر عارف علوی نے اپنا خطاب جاری رکھا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر مبارک باد پیش کی۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر/پی ٹی آئی آفیشل
تصویر بشکریہ ٹوئٹر/پی ٹی آئی آفیشل

انہوں نے کہا کہ یہ میرا آئینی فریضہ ہے کہ میں حکومت اور پارلیمان کی آئینی کارکردگی پر نظر رکھوں اور جہاں ضرورت ہو آئین و قانون کے مطابق اس کی رہنمائی کروں۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس چھت کے نیچے عوام کے منتخب نمائندوں کی موجودگی عوام کی امیدوں کا مظہر ہیں، ہم سب اللہ کی بارگاہ اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہیں اور اس کا احساس ہر وقت رہنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: مودی کی غلطی سے کشمیریوں کو آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا، وزیراعظم

صدرِ مملکت نے کہا کہ اللہ ہمیں اس وطن اور اس کے عوام کی خدمت کرنے کی توفیق دے تاکہ ہم جب اپنا محاسبہ کریں تو ضمیر کی عدالت میں سرخرو ہوسکیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ گزشتہ دنوں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر حکومت پاکستان اور عوام نےشدید رد عمل کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام سے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ شملہ معاہدے کی روح کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

صدرِ مملکت نے کہا کہ اس سلسلے میں پارلیمان نے 7 اگست 2019 کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی متفقہ طور پر مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی، تجارت معطل کرنے اور دو طرفہ تعلقات کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں بھرپور طریقے سے اٹھایا۔

’ کشمیر ایک عالمی تصفیہ طلب مسئلہ ہے‘

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے کہ 50 سال بعد مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں زیرِ بحث آیا، خصوصاً جب بھارت اس اجلاس کو روکنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگارہا تھا۔

اپوزیشن کے شور و غل میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دہائیوں بعد سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفت و شنید اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک عالمی تصفیہ طلب مسئلہ ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کو اپنا بھرپور کرادار ادا کرنا ہوگا ورنہ یہ مسئلہ عالمی امن کے لیے شدید خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے غلطی کی تو خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے کشمیر میں بھارت کی جانب سے کیے جانے والے غیر قانونی اور جارحانہ اقدامات کی مذمت کی اور مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر قسم کی پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے اور اس دیرینہ تنازع کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کیا جائے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل نے بھی 58 ممالک کی حمایت سے اس معاملے پر مشترکہ بیان جاری کیا جس میں بھارت سے مقبوضہ کشمیر سے تمام پابندیوں کا فوری خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر وزیر اعظم عمران خان صدر مملکت عارف علوی سے مصافحہ کر رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر وزیر اعظم عمران خان صدر مملکت عارف علوی سے مصافحہ کر رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

صدر مملکت نے کہا کہ ہم ان تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے کشمیر کے مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے سلامتی کونسل کے اجلاس کے کامیاب انعقاد میں کردار ادا کیا اور اس سلسلے میں چین کی بھرپور کوششیں قابلِ تحسین ہیں۔

’امریکا کی ثالثی کی ہر کوشش کا خیر مقدم کریں گے‘

انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم پاکستان کی جانب سے کامیاب دورہ امریکا کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی طرف مبذول کروانے کے اقدام کو سراہتا ہوں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے امریکا کی ثالثی کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرے گا۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ بھارت جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کرکے کشمیریوں کی آواز سلب نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیں: کشمیر کے معاملے پر پاک-بھارت کشیدگی میں کمی آئی ہے، ٹرمپ کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ بھارت کا سیکولرزم اور جمہوریت آر ایس ایس کی جنونیت کی نذر ہورہا ہے، بھارت کے ہندو نسل پرست نظریے اور فاشسٹ سوچ کے حامل لوگوں نے مقبوضہ کشمیر کو یرغمال بنایا ہے جیسے نازیوں نے جرمنی کو بنایا تھا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ کشمیر میں اپنے مبصرین بھیج کر وہاں مخدوش حالات کا صحیح تناظر واضح کرے۔

’مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعا برداشت نہیں ہوگی‘

صدر مملکت نے حالیہ دنوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید ایک لاکھ 80 ہزار بھارتی فوجیوں کی تعیناتی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ غاصب بھارتی افواج قتل و غارت گری، تشدد، غیر قانونی گرفتاریوں، پیلیٹ گنز کے استعمال اور کشمیری خواتین کی عصمت دری جیسے سفاکانہ جرائم کے ذریعے کشمیریوں میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑارہی ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارت کی انتہا پسند قیادت مقبوضہ جموں و کشمیر کا آبادیاتی ڈھانچہ مسخ کرنے پر تُلی ہوئی ہے اور وادی کشمیر میں نسل کشی جیسی انسانیت سوز پالیسی کو اپناتے ہوئے یوگوسلوایا میں انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ کو دہرانے کے درپے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کا عالمی ادارہ صحت سے کشمیریوں کی زندگی بچانے کیلئے اقدامات کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ آج اگر دنیا نے بھارت کی کشمیر میں نسل کشی کا نوٹس نہ لیا تو مجھے ڈر ہے کہ عالمی امن ایک بہت بڑے بحران کا شکار ہوجائے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان، بھارت پر واضح کرنا چاہتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عالمی برادری پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی چشم پوشی عالمی امن و استحکام کے لیے شدید خطرے کا باعث ہوگا۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت کرتا رہے گا اور اس سلسلے میں پوری قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور سفارتی، اخلاقی اعتبار سے انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قوانین کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتا ہے اور حقِ خود ارادیت ملنے تک کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور جنگی جنون کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں سلامتی اور امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی جنگی جنون کا جواب صبر سے دیا، پلوامہ کا واقعہ رونما ہوا تو پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا شروع کردیا، تب بھی پاکستان نے معاونت کی پیش کش کی لیکن نئی دہلی نے انکار کردیا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگر آج دنیا نے بھارت کی کشمیر میں نسل کشی کا نوٹس نہیں لیا تو خطے میں عدم استحکام بڑھے گا۔

’معاشرے کی اصلاح کے لیے مسجد بہترین فورم ہے‘

صدرِ مملکت نے کہا کہ بھارت کے اقدامات نے ایک مرتبہ دو قومی نظریے کو اجاگر کردیا ہے، پاکستان کے حصول کا مقصد ایک ایسی مثالی ریاست کا قیام تھا جہاں انصاف، رواداری اور مساوات کے تحت ہر شہری کو یکساں حقوق حاصل ہوں،ریاست مدینہ انہی اصولوں کا عملی نمونہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں مسجد کی بڑی اہمیت ہے اور یہ صرف پانچ وقت ادائیگی کے لیے ہی نہیں بلکہ اسے سماج میں افراد کی اصلاح و تربیت کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا، اس کی زندہ مثال خود مسجد نبوی ﷺ ہے۔

مزید پڑھیں: 'بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو روند رہا ہے'

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ معاشرے کی اصلاح کے لیے مسجد اور منبر بہترین فورم ہے، علما کرام کو چاہیے کہ معاشرتی اور سماجی برائیوں کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ میں نے اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ مسجد کے منبر کے موثر استعمال کے لیے عورتوں کے وراثتی حقوق، طہارت اور صفائی، پانی کے بچاؤ، ماحول اور شجرکاری، انسانی صحت سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کریں۔

واضح رہے کہ صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن جماعتیں ‘گو نیازی گو‘، ’پی ٹی آئی چور ہے‘ اور ’ 'سلیکٹڈ حکومت نامنظور‘ کے نعرے لگاتے رہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو مدینہ کا رول ماڈل بنانے کا تصور پیش کیا تھا حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی معاشی، سماجی ترقی اسی سوچ سے وابستہ ہے۔

’حکومت فرائض کی انجام دہی میں فعال اور متحرک ہے‘

پاکستان تحریک انصاف کی کارکردگی بیان کرتے یوئے صدر مملکت نے کہا کہ ملک کی موجودہ حکومت روزِ اول سے ہی ملکی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں سے متعلق پالیسیاں تشکیل دینے میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک برس کی قلیل مدت میں کابینہ کے 50 سے زائد اجلاس ہوئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکومت اپنے فرائض کی انجام دہی میں فعال اور متحرک ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے پاکستان سٹیزن پورٹل کا قیام انقلابی اقدام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'دنیا منتظر ہے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا؟'

انہوں نے کہا کہ ’کابینہ کے ان فیصلوں کو بھی سراہنا چاہتا ہوں جو کفایت شعاری کے سلسلے میں کیے گئے تھے‘۔

صدر مملکت نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا استعمال حکومتی معاملا شفافیت لاتا ہے، میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ اپنی پالسیوں کے اطلاق اور اس کے عملدرآمد میں آئی ٹی کا عمل دخل بڑھائیں، آئی ٹی گڈ فورننس میں اہم کرادار کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’معیشت کی ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکنالوجی اکانومی ، نالج اکانومی اور آئی ٹی کو اپنی پالیسیوں میں خاص جگہ دیں تاکہ پاکستان چوتھے صنعتی انقلاب میں ترقی یافتہ اقوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہوسکے‘۔

’ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے‘

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ قبائلی علاقے میں ہونے والے انتخابات سے ملک میں جمہوری عمل ایک اور قدم آگے بڑھا ہے، ان علاقوں کی خیبرپختونخوا میں انصام سے انہیں ملک کی ترقی دھارے میں شمولیت کا موقعہ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے فاٹا کی تعمیر و ترقی کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے، یہ رقوم کامیاب جوان، کم لاگت مکانوں کی تعمیر، صاف اور سرسبزپاکستان، صحت اںصاف کارڈ، بلین ٹری سونامی کے علاوہ ہیں۔

’ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں خاطرخواہ کمی آئی‘

ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ معاشی اعتبار سے وطن عزیز اس وقت تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہا ہے، حکومت کو کرنٹ اکاؤنٹ، بجٹ خسارہ اور گردشی قرضے ورثے میں ملے، ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر تھی۔

صدر مملکت نے کہا کہ محصولات کا بڑا حصہ قرضوں کی ادائیگی میں ادا ہوجاتے ہیں اور ترقی کاموں کے لیے وسائل نہیں بچتے، پچھلے مالیاتی سال کی نسبت درآمد میں کمی اور برآمدات میں اضافے کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں خاطرخواہ کمی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور ہمارے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔

’ ماضی میں ذاتی مفادات کی خاطر کرپشن کی گئی ‘

صدر مملکت نے کہا کہ اسمگلنگ کسی بھی قوم کی معیشت کو دیمک کی طرح کھاجاتی ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی تعلقات میں بھی مشکلات پیدا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ حکومت معیشت سے وابستہ تمام کاروبارِ زندگی کو دستاویزی شکل دے کر حکومتی دائرہ اختیار میں لائے اور اسمگلنگ کی لعنت کا خاتمہ کرے۔

مزید پڑھیں: کرپشن کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی ہوگی، وزیراعظم کا قوم کے نام پیغام

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ماضی میں ذاتی مفادات کی خاطر کرپشن کی گئی اور غیر منصفانہ فیصلے کیے گئے، ماضی کے حکمرانوں نے ملکی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے معیشت کو جدید اصولوں پر استوار نہیں کیا جاسکا اور ایک بڑا حصہ بلیک اکانومی کی ںذر ہوگیا جس کے اثرات کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان بے شمار چیلنجز سے نمٹنے کے لیےحکومت کو بجٹ 20-2019 میں سخت فیصلے کرنے پڑے، ٹیکس نظام میں اصلاحات جیسے سخت اقدامات معیشت کی بہتری کے لیے اہم ہیں۔

’خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے‘

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ خواتین کو احساس پروگرام میں یکساں حقوق دیے جائیں گے، حکومت پروگرام کو توسیع دیتے ہوئے محروم طبقات تک اس کے ثمرات کو یقینی بنائے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ خواتین کو معاشرے میں صحیح مقام دلانے کے لیے ان کے وراثتی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ حکومت نے ملک کی ترقی میں قومی تعلیمی پالیسی کے فریم ورک کی تکیمل میں تمام مکاتب فکر کو شامل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کو وراثتی حقوق کی فراہمی کیلئے آگاہی مہم شروع

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمارے ملک کا اہم حصہ خصوصی افراد ہیں، ایسے افراد کو قومی دھارے میں شامل کرنا ہے لہٰذا حکومت خصوصی افراد کے لیے پالیسیاں مرتب کرے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے دوسرے پارلیمانی سال کے آغاز کےموقع پر صدر مملکت کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی مشترکہ اجلاس کی صدارت کی۔

اس اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، چیئرمین سینیٹ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربراہان، وزیر اعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزرا اور وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر قومی اسمبلی میں احتجاج

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے پارلیمانی سال مکمل ہونے پر خطاب کے ساتھ ہی اپوزیشن جماعتوں نے گرفتار اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا۔

قومی اسمبلی میں ایک طرف صدر مملکت نے اپنا خطاب قدرے بلند آواز میں جاری رکھا تو دوسری جانب اپوزیشن رہنما بھی حکومت مخالف نعرے لگاتے رہے۔

بعض اپوزیشن رہنماؤں نے ان سیاسی رہنماؤں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جنہیں پروڈکشن آرڈر نہیں ملا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور قبائلی علاقوں کے سیاسی رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت دیگر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے تھے جس کے باعث وہ قومی اسمبلی میں شرکت نہیں کرسکے۔

واضح رہے کہ مذکورہ تمام سیاسی رہنما منی لانڈرنگ، جعلی اکاؤنٹس سمیت دیگر مقدمات میں گرفتار یا ضمانت پر ہیں۔

اس دوران بعض احتجاجی رہنماؤں نے اسپیکر کی ڈائس کا گھیراؤ کرلیا اور ’گو نیازی گو‘ کے نعرے لگائے لیکن ڈاکٹرعارف علوی نے اپنا خطاب جاری رکھا۔

اگرچہ صدر مملکت اپنے خطاب کے دوران اپوزیشن رہنماؤں کو ’بات سننے‘ کا مشورہ دیتے رہے لیکن اپوزیشن رہنما سراپا احتجاج رہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں