شاہد خاقان عباسی کا جیل میں بہتر سہولیات کیلئے عدالت سے رجوع

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2019
سابق وزیراعظم  کو ایل این جی کیس میں 26 ستمبر کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا–فائل فوٹو: اے پی
سابق وزیراعظم کو ایل این جی کیس میں 26 ستمبر کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا–فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: مائع قدرتی گیس( ایل این جی) کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بہتر سہولیات حاصل کرنے کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ درخواست پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے 30 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔

شاہد خاقان عباسی کی جانب سے سہولیات کے حصول کے لیے درخواست ان کی بہن بیرسٹر سعدیہ عباسی نے درخواست دائر کی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم کو ایل این جی کیس میں 26 ستمبر کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمٰعیل عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل

ان کی وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ شاہد خاقان عباسی کو 1999 میں ملیر جیل میں قید کے دوران بھی بہتر کلاس دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ بیرسٹر سعدیہ عباسی کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ شاہد خاقان عباسی سے قریبی عزیزوں کو بھی ملاقات نہیں کرنے دے رہی۔

دلائل دیتے ہوئے ان کی وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ 13 افراد کو سابق وزیراعظم سے جیل میں ملاقات کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم کو کچھ صحت کے مسائل لاحق ہیں اس لیے انہیں پرہیزی کھانے کے ساتھ ساتھ ایئر کنڈیشنر، ریفریجریٹر، ٹیلی ویژن، اخبارات، بستر، کتابیں، ٹوسٹر اور اوون کی سہولت فراہم کی جائے۔

مزید پڑھیں: نیب نے شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایک اور ریفرنس کی سفارش کردی

دوسری جانب جیل ذرائع کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے وزارت داخلہ سے سابق وزیراعظم کو ’بی کلاس‘ فراہم کرنے کی اجازت طلب کی ہے تاہم محکمہ داخلہ کی جانب سے اب تک جواب نہ موصول ہونے کی وجہ سے انہیں جیل میں بی کلاس نہیں دی گئی۔

خیال رہے کہ 26 ستمبر کو احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں قومی احتساب (بیورو) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

ان کے علاوہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) شیخ عمران الحق کو بھی اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

ایل این جی کیس

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں گرفتار کیا تھا، اس کے علاوہ 7 اگست کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر مفتاح اسمٰعیل کو عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں پر الزام ہے کہ انہوں نے اس وقت قوائد کے خلاف ایل این جی ٹرمینل کے لیے 15 سال کا ٹھیکہ دیا، یہ ٹھیکہ اس وقت دیا گیا تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے۔

نیب کی جانب سے اس کیس کو 2016 میں بند کردیا گیا تھا لیکن بعد ازاں 2018 میں اسے دوبارہ کھولا گیا۔

یاد رہے کہ نیب انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کی انتظامیہ نے غیر شفاف طریقے سے ایم/ایس اینگرو کو کراچی پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل کا کامیاب بولی دہندہ قرار دیا تھا۔

اس کے ساتھ ایس ایس جی سی ایل نے اینگرو کی ایک ذیلی کمپنی کو روزانہ کی مقررہ قیمت پر ایل این جی کی ریگیسفائینگ کے 15 ٹھیکے تفویض کیے تھے۔

نہ صرف شاہد خاقان عباسی بلکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر بھی اپنی مرضی کی 15 مختلف کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکا دے کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل

2016 میں مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں نیب کراچی میں منعقدہ ریجنل بورڈ کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری بند کردی تھی۔

رواں برس 2 جنوری کو ای بی ایم نے اس وقت شاہد خاقان عباسی کے خلاف 2 انکوائریز کی منظوری دی تھی، جب وہ سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل تھے۔

ان انکوائریز میں سے ایک ایل این جی کی درآمدات میں بے ضابطگیوں میں ان کی مبینہ شمولیت جبکہ دوسری نعیم الدین خان کو بینک آف پنجاب کا صدر مقرر کرنے سے متعلق تھی۔

تاہم شاہد خاقان عباسی کا موقف ہے کہ انہوں نے ایل این کی درآمد کے لیے دیے گئے ٹھیکے میں کوئی بے ضابطگی نہیں کی اور وہ ہر فورم پر اپنی بے گناہی ثابت کرسکتے ہیں اور یہ کہ 2013 میں ایل این جی کی برآمدات وقت کی اہم ضرورت تھی۔

مزید پڑھیں: ایل این جی کے ’غیر شفاف‘ ٹھیکوں پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ

اس سلسلے میں رواں برس مارچ میں سابق وزیر اعظم ایل این جی کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس کے بعد احتساب کے ادارے نے ان پر سفری پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔

جس کے بعد اپریل میں حکومت نے 36 ارب 69 کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کے ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سمیت 5 افراد کے بیرونِ ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

بعدازاں سابق وزیراعظم جون میں بھی تفتیش کے لیے نیب میں پیش ہوئے تھے تاہم نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ان کے خلاف جاری تفتیش کے پیشِ نظر ایک مرتبہ پھر بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔

دوسری جانب شاہد خاقان عباسی نے نیب کی جانب سے مزید ریکارڈ طلب کیے جانے پر مہلت طلب کی تھی اور اس کی وجہ یہ بتائی تھی کہ متعلقہ ریکارڈ ان کے پاس نہیں بلکہ وزارت پیٹرولیم کے پاس ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں