افغانستان: غزنی یونیورسٹی کے کلاس روم میں دھماکا، 19 طلبہ زخمی

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2019
گزشتہ ماہ غزنی یونیورسٹی کی منی بس بھی دھماکے کا نشانہ بنی تھی—فائل/فوٹو:رائٹرز
گزشتہ ماہ غزنی یونیورسٹی کی منی بس بھی دھماکے کا نشانہ بنی تھی—فائل/فوٹو:رائٹرز

افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی کی یونیورسٹی کے کلاس روم میں بم دھماکے سے 19 طلبہ زخمی ہوگئے جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق صوبائی گورنر کے ترجمان عارف نوری کا کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومت کے مضافات میں واقع غزنی یونیورسٹی میں زخمی ہونے والے طلبہ میں 12 طالبات بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمی طلبہ میں سے 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔

غزنی یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعے کی ذمہ داری کسی گروپ نے تاحال قبول نہیں کی۔

خیال رہے کہ غزنی یونیورسٹی کی منی بس گزشتہ ماہ بھی دھماکا خیز مواد کا نشانہ بنی تھی جس میں ڈرائیور جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: جلال آباد میں بم دھماکے سے 10 افراد جاں بحق

عارف نوری کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں 5 طلبہ بھی زخمی ہوئے تھے۔

طالبان نے 7 جولائی کو غزنی میں حساس ادارے کے دفتر کے قریب ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جہاں 12 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 60 زخمی ہوگئے تھے۔

غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی کونسل رکن حسن رضا یوسفی نے بتایا تھا کہ غزنی میں حساس ادارے کو نشانہ بنایا گیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی اور کہا تھا کہ دھماکے میں افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد ہلاک ہوگئی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد گاڑی میں چھپایا گیا تھا اور اس دھماکے میں اسکول کے بچے بھی زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:طالبان رہنماؤں کی امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کا انکشاف

افغانستان میں گزشتہ 18 برس سے امریکی اور نیٹو افواج کی موجودگی میں جنگ جاری ہے تاہم امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات بھی جاری ہیں جو گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد معطل ہیں۔

طالبان وفد امن مذاکرات کے سلسلے میں گزشتہ ہفتے اسلام آباد پہنچا تھا اور رپورٹس کے مطابق ان کی ملاقات امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ہوئی۔

امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوران بھی افغانستان میں دھماکوں اور حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ روز جلال آباد میں بم دھماکا ہوا تھا اور کم از کم 10 افراد جاں بحق اور 27 زخمی ہوگئے تھے۔

ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوغیانی کا کہنا تھا کہ بم موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور جیسے ہی مسافر بس وہاں سے گزری اس کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دھماکے میں ایک بچے سمیت 10 شہری جاں بحق ہوئے اور 27 زخمی ہوئے’۔

قبل ازیں 28 ستمبر کو افغانستان میں صدارتی انتخاب ہوا تھا اور اس دوران کابل اور جلال آباد سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں میں دھماکے اور حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں متعدد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

مزید پڑھیں:طالبان کا 24 گھنٹے میں دوسرا حملہ: شہریوں سمیت 12 افغان اہلکار ہلاک

گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوغیانی کا کہنا تھا کہ جلال آباد میں پولنگ اسٹیشن کے قریب بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہوگئے۔

ایک سیکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ملک بھر میں پولنگ سینٹرز پر طالبان کے حملوں کے نتیجے میں دو شہری جاں بحق اور 27 زخمی ہو گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل، قندوز، ننگرہار، بامیان اور قندھار سمیت متعدد صوبوں سے حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں