رواں مالی سال: پہلی سہ ماہی کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2019
گزشتہ ماہ کے دوران کاروں کی فروخت میں معمولی سا اضافہ دیکھنے میں آیا  تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ ماہ کے دوران کاروں کی فروخت میں معمولی سا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران گاڑیوں کے تمام شعبہ جات میں طلب میں واضح کمی دیکھی گئی۔

اس طرح کاروں کی فروخت میں 39.4 فیصد تک کمی دیکھی گئی اور 3 ماہ کے دوران صرف 31 ہزار 107 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ گزشتہ سال اس عرصے کے دوران فروخت شدہ کاروں کی تعداد 51 ہزار 221 یونٹس تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹرکوں کی فروخت میں 49.7 فیصد، بسوں میں 26 فیصد، ٹریکٹرز میں 31.6 فیصد، جیپ میں 58 فیصد، پک اپس میں 48 فیصد اور 2/3 وہیلر گاڑیوں کی فروخت میں 19.5 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: آٹو انڈسٹری کی فروخت میں کمی، ملازمتوں کو خطرہ

روپے کی قدر میں کمی کے باعث گاڑیاں تیار کرنے والوں کی جانب سے قیمتوں میں مسلسل اضافہ، مختلف پاورز کے انجن پر 2.5 سے 7.5 فیصد تک فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کا نفاذ اور خام مال کی درآمد پر اضافی کسٹم ڈیوٹی نے کاروں کی فروخت کو بری طرح متاثر کیا۔

اس کے علاوہ آٹو فنانسنگ میں بھی بلند شرح سود کے باعث کمی دیکھی گئی جبکہ موٹر سائیکل اور دیگر گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث متعدد مرتبہ اضافہ ہوا۔

تاہم گزشتہ ماہ کے دوران کاروں کی فروخت میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا اور اگست میں 9 ہزار 126 یونٹس کی فروخت کے مقابلے ستمبر میں 10 ہزار 923 یونٹس فروخت ہوئے لیکن یہ تعداد مجموعی طور پر ایک سہہ ماہی کے اعداد و شمار پر اثر انداز نہیں ہوسکی۔

مزید پڑھیں: سست معیشت کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں کمی

سب سے زیادہ کمی ویگن آر کی فروخت میں دیکھنے میں آئی جو 73 فیصد کم ہو کر محض 2 ہزار 168 رہی جس کے بعد ہونڈا سوک/ سٹی کی فروخت 68 فیصد کمی کے ساتھ 3 ہزار 926، ٹویوٹا کرولا کی فروخت 58 فیصد کم ہو کر 5 ہزار 503 فیصد جبکہ سوزوکی سوئفٹ کی فروخت 59 فیصد کم ہو کر 524 رہی۔

اسی طرح سوزوکی کلٹس کی فروخت 25 فیصد کمی کے بعد 3 ہزار 598، مہران 85 فیصد کمی کے ساتھ ایک ہزار 249 جبکہ سوزوکی بولان کی فروخت 71 فیصد کمی کے بعد ایک ہزار 106 یونٹس تک محدود رہی۔

دوسری جانب تجارت اور کاروبار کی پیمائش کا آلہ سمجھی جانے والی ٹرکوں کی فروخت 847 سے کم ہوکر ایک ہزار738 رہ گئی، ہینوپاک 652 سے کم ہوکر 365، ماسٹر 285 سے کم ہو کر 121 اور آئی سوزو 801 سے کم ہوکر 388 تک فروخت ہوئے۔

خیال رہے کہ اگست میں ہی گندھارا انڈسٹریز لمیٹڈ نے کہا تھا کہ ان کا سوزو برانڈ مالی سال میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ٹرک ہے اور بہترین کوالٹی اور فروخت کے بعد اچھی سروس کی بدولت اس کی فروخت پر سب سے کم اثر پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی بحران، بڑھتی قیمتوں سے گاڑیوں کی فروخت میں کمی

علاوہ ازیں نئے انفرا اسٹرکچر اور موٹرویز کی تعمیر کے باوجود بسوں کی فروخت 267 یونٹس سے کم ہو کر 196 رہی جس میں ہینو بسز 103 سے کم ہو کر 91، ماسٹر 74 سے کم ہو کر 39 اور آئی سوزو بس 90 یونٹس سے کم ہو کر صرف 74 فروخت ہوئیں۔

اسی طرح ٹویوٹا فار چیونر کی فروخت 606 یونٹس سے کم ہو کر 266، سوزوکی راوی 3 ہزار 614 سے کم ہو کر ایک ہزار 559، ٹویوٹا ہائیلکس ایک ہزار 617 سے کم ہو کر 938 اور جے ای سی 205 سے کم ہو کر 138 یونٹس ہوگئی۔

اس کے علاوہ ہونڈا بی آر وی کی تعداد میں 59 فیصد کا واضح فرق دیکھنے میں آیا اور اس کی فروخت 528 یونٹس کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔

دوسری جانب 2 اور 3 وہیلر میں ہونڈا کی فروخت 12 فیصد کم ہو کر 2 لاکھ 116 یونٹس، سوزوکی کی فروخت 11 فیصد کمی کے بعد 5 ہزار 18 جبکہ یاماہا کی فروخت میں صرف ایک فیصد کمی ہوئی اور یہ 6 ہزار 212 یونٹس ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں