آئی ایم ایف کا پاکستان سے التوا کا شکار ’ساختی اصلاحات‘ کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2019
جہاد ازعور کے مطابق پاکستان کو ماضی کے مسائل کو حل کرنا چاہیے—فائل فوٹو: آئی ایم ایف
جہاد ازعور کے مطابق پاکستان کو ماضی کے مسائل کو حل کرنا چاہیے—فائل فوٹو: آئی ایم ایف

واشنگٹن: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے قانونی طریقہ کار کے ذریعے اداروں کو مضبوط بنا کر اور ان میں اسٹرکچرل (ساختی) اصلاحات لا کر اپنے دیرینہ مسائل حل کیے جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرقی اور وسطی ایشیا جہاد ازعور نے ایک نیوز کانفرنس میں سوال کے جواب میں کہا کہ بہتر مالی اور اقتصادی صورتحال کے لیے حکومت کو صوبائی اور وفاقی سطح پر تعاون بڑھانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ایک اہم ترین راستہ ساختی اصلاحات لانا ہے جس کی بدولت پاکستانی معیشت کے کمزوری سے متعلق دیرینہ مسائل حل کر کے اسے مسابقتی سطح پر لایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قرض کی بلند شرح مالی سال 2024 تک برقرار رہے گی، آئی ایم ایف

آئی ایم ایف عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو ماضی کے مسائل حل کرنا چاہئیں، مثلاْ مرکزی بینک، توانائی کے شعبے اور دیگر اداروں کے لیے قانونی طریقہ کار فراہم کر کے اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت سے پاکستان میں اصلاحاتی ایجنڈا موجود ہے، جو ملک میں میکرواکنامک استحکام کو فروغ دینے، گزشتہ کچھ برسوں سے ملک کو جس عدم توازن کا سامنا ہے اسے دور کرنے، معیشت کو مزید مسابقتی بنانے اور اس کی ساکھ کو بہتر بنانے کا صحیح نسخہ ہے۔

جہاد ازعور نے کہا کہ آئی ایم ایف مشن اپنے پہلے جائزے کے لیے رواں ماہ کے اختتام پر پاکستان جائے گا جبکہ اب تک جو پیش رفت حاصل ہوئی ہے وہ درست سمت میں ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام: اگلے سال کھربوں روپے کے مزید ٹیکس لگائے جائیں گے

تاہم ابھی سے مکمل جائزہ فراہم کرنا قبل از وقت ہوگا، ہمیں مشن کے وہاں جانے کا اور حقیقی بنیادوں پر محنت سے کام کرنے کا انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب کچھ ماہ گزر گئے ہیں، پروگرام کی شروعات سے اب تک تقریباً 3 ماہ ہوئے ہیں اور بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چیزیں درست سمت میں گامزن ہیں۔

آئی ایم ایف ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت اصلاحات کے 2 راستے ہیں جن میں سے ایک بڑے پیمانے پر استحکام ہے اور اس کے لیے مرکزی بینک نے مالیاتی اور نگرانی کی سطح پر جبکہ وزارت خزانہ نے مالیاتی سطح پر متعدد اقدامات کیے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے، مشیر خزانہ

دوسرا طریقہ جو زیادہ اہم ہے وہ یہ کہ معیشت کو مسابقتی بنانے کے لیے ساختی اصلاحات کی جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اصلاحاتی ایجنڈا پاکستان کے لیے اس لیے بھی نہایت اہم ہے کیوں کہ اس سے ترقی کی رفتار تیز ہوگی اور نجی شعبے کو کام کرنے کے لیے صحیح فریم ورک میسر آئے گا۔

دوسری جانب مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے سرمایہ کاروں اور عالمی مالیاتی اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیا کہ پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے کے ثمرات سامنے آنے لگے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں