پاکستانیوں کے بیرونِ ملک اثاثوں کی معلومات کے حصول کا بل منظور

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2019
منظورہ شدہ بل کا نام میوچوئل لیگل اسسٹنس (کرمنل میٹر) بل برائے سال 2019  ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
منظورہ شدہ بل کا نام میوچوئل لیگل اسسٹنس (کرمنل میٹر) بل برائے سال 2019 ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رکنِ قومی اسمبلی عبدالقادر کی جانب سے سخت ترین مزاحمت کے باجود پارلیمانی کمیٹی نے بل منظور کرلیا جس کے تحت حکومت کو پاکستانی شہریوں کے بیرونِ ملک موجود بینک اکاؤنٹس اور غیر ملکی اثاثوں کی معلومات حاصل کرنے کی اجازت مل جائے گی۔

منظور کردہ ’میوچوئل لیگل اسسٹنس (کرمنل میٹر) بل برائے سال 2019‘ کے تحت دوسرے ممالک بھی پاکستان سے معلومات حاصل کرسکیں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس پی ٹی آئی رکن اسمبلی راجہ خرم شہزاد نواز کی سربراہی میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) ہیڈ کوارٹر کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: امارات نے رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے والے پاکستانی شہریوں کا ڈیٹا فراہم کردیا

اجلاس میں سیکریٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلیمان خان نے بتایا کہ یہ بل پاکستان کے لیے اس لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اس سے ملک کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے اخراج میں مدد ملے گی۔

اجلاس میں موجود زیادہ تر اراکین بل کی منظوری کےحق میں نظر آئے لیکن عبدالقادر پٹیل نے یہ کہتے ہوئے اس کی مخالفت کی کہ ’ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اس بل کے پسِ پردہ سیاسی مقاصد تو نہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہم صرف معلومات دے سکیں گے یا دیگر ممالک سے معلومات حاصل کر بھی سکیں گے؟‘

مزید پڑھیں: ایف بی آر پاکستانیوں کے بیرونِ ملک اکاؤنٹس تک رسائی کیلئے تیار

اس کا جواب دیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ بل کے سیکشن 8 میں واضح طور پر یہ لکھا ہے کہ معاہدہ یک طرفہ نہیں ہوسکتا۔

چنانچہ کمیٹی کے چیئرمین نے بل پر ووٹنگ کروانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد اعلان کیا گیا کہ بل منظور ہوگیا تاہم رہنما پی پی پی کا کہنا تھا کہ ان کا اختلاف ریکارڈ کیا جائے۔

بعدازاں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی رکنِ اسمبلی کا کہنا تھا کہ انہوں نے بل کو تفصیلی طور پر پڑھا ہے جو دیگر ممالک سے معلومات کے تبادلے کی غرض سے تشکیل دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس میں11 ارب ڈالر کی موجودگی کا یقین

انہوں نے بتایا کہ ’بل کے مطابق اگر کسی بھی شخص کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج ہوئی تو حکومت دیگر ممالک سے اس کے اکاؤنٹ کی معلومات حاصل کرسکتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومت کے لیے ایک ہتھیار بن جائے گا جس کو استعمال کرتے ہوئے سیاسی مقدمات بنائے جائیں گے اور ریاست کو دیگر ممالک سے ان کے اثاثوں کی چھان بین کرنے کی اجازت مل جائے گی‘۔


یہ خبر 14 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں