کوئٹہ: کالعدم تنظیم کے 2 سابق اراکین قتل

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2019
ملزمان موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جنہوں نے دونوں بھائیوں پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
ملزمان موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جنہوں نے دونوں بھائیوں پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے کلی شابو میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے 2 بھائیوں کو قتل کردیا۔

پولیس حکام کے مطابق مسلح ملزمان نے درو خان اور عبدالعزیز کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ کار میں سوار ہو کر اپنے گھر جارہے تھے۔

واقعے کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان موٹر سائیکلوں پر سوار تھے، جنہوں نے دونوں بھائیوں پر خودکار ہتھیار سے حملہ کیا۔

فائرنگ کے نتیجے میں دونوں بھائیوں کو 6، 6 گولیاں لگیں، جن میں سے ایک نے جائے وقوع پر ہی دم توڑ دیا جبکہ دوسرا بھائی ہسپتال پہنچ کر ہلاک ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: 400 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماضی میں درو خان اور عبدالعزیز کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے تھا، جنہوں نے گزشتہ سال ہی سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال کر ریاست مخالف لڑائی ختم کردی تھی۔

دوسری جانب اس واقع کے بعد رات تک اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

خیال رہے کہ صوبہ بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی زیر سرپرستی صوبائی حکومت نے سیاسی مفاہمتی پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد صوبے میں جاری خون ریزی کو ختم کرنا تھا۔

مذکورہ خون ریزی گزشتہ ایک دہائی سے بلوچ علیحدگی پسندوں اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کرنے والے عسکریت پسند گروہوں کی جانب سے کی جارہی تھی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں 434 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے

جس کے بعد سے اب تک ہزاروں سابق شرپسند ہتھیار ڈال کر ریاست مخالف سرگرمیاں ترک کرچکے ہیں۔

اس سلسلے میں اس وقت کے صوبائی سیکریٹری داخلہ نے ڈان کو بتایا تھا کہ سیاسی مفاہمتی پالیسی کے تحت ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کو فی کس 5 لاکھ روپے معاوضہ بھی ادا کیا جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ بڑی تعداد میں فراریوں نے مستقبل میں ہتھیار ڈال کر قومی دہارے میں شامل ہونے اور ملک کے استحکام کیلئے کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں