پاکستان تحریک انصاف نے حامد خان کی رکنیت معطل کردی

02 دسمبر 2019
حامد خان سے 7 روز میں تحریری وضاحت طلب کی گئی ہے — فوٹو: حامد خان فیس بک
حامد خان سے 7 روز میں تحریری وضاحت طلب کی گئی ہے — فوٹو: حامد خان فیس بک

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے پارٹی کے بانی رکن اور سینئر وکیل حامد خان کی رکنیت معطل کردی اور پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا میں بیانات کے ذریعے پارٹی کو بدنام کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عامر محمود کیانی نے شوکاز نوٹس جاری کیا اور حامد خان سے 7 روز میں تحریری وضاحت طلب کرلی۔

حامد خان کو پاکستان تحریک انصاف کا پہلا آئین لکھنے والی ٹیم کا رکن قرار دیا جاتا ہے تاہم حال ہی میں ٹی وی شو کے دوارن پارٹی پر اسٹیبلمشنٹ کے ہاتھوں میں کھیلنے کا الزام لگانے پر وہ پارٹی قیادت کے عتاب کو دعوت دے بیٹھے۔

ماضی میں حامد خان نے پارٹی میں دیگر جماعتوں کے ارکان کی شمولیت پر پارٹی قیادت پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے پارٹی کے بنیادی نظریے کو نقصان پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس سے حامد خان کی دستبرداری پر عمران مایوس

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے میڈیا میں جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ ’ سیکریٹری جنرل اور پارٹی چیئرمین عمران خان نے نوٹ کیا ہے کہ آپ (حامد خان) نے بارہا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں پارٹی کے خلاف بات کی اور جعلی الزامات کی بنیاد پر کسی جواز کے بغیر پارٹی کو بدنام کیا‘۔

نوٹس میں حامد خان کو جعلی، جھوٹے اور غلط الزامات کے ذریعے مذموم مقاصد کے لیے پارٹی کے معاملات کو میڈیا میں لانے، پارٹی کے مفاد کے خلاف اقدام اٹھانے اور پارٹی ارکان و کارکنان کے جذبات مجروح کرنے پر مس کنڈکٹ، پارٹی نظم و ضبط اور آئین کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

شوکاز نوٹس میں مزید کہا گیا کہ ’ آپ (حامد خان) کے رویے نے پارٹی کاز کو بری طرح نقصان پہنچایا، اندرون اور بیرون ملک پارٹی کا برا تصور پیش کیا لہذا آپ کو 7 روز میں تحریری طور پر اپنی پوزیشن کی وضاحت دینے کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے تاکہ آپ کے خلاف پارٹی آئین کے تحت کوئی کارروائی نہ کی جائے جس میں پارٹی سے اخراج بھی شامل ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: حامد خان کی کارکردگی کو غلط انداز میں لیا گیا، اعتزاز احسن

انکوائری کے حتمی فیصلے تک حامد خان کی بنیادی رکنیت فوری طور پر معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے ان کے میڈیا (پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل) پر پارٹی امور، پارٹی کے پالیسی فیصلوں اور پی ٹی آئی کے ارکان کے خلاف گفتگو کرنے اور تبصرہ کرنے پر بھی پابندی عائد کردی۔

تاہم جب اس حوالے سے حامد خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں جماعت سے ایسا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا اور انہوں نے یہ صرف میڈیا میں دیکھا ہے۔

پارٹی قیادت کی جانب سے خود پر لگائے گئے الزامات پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ جب انہیں نوٹس موصول ہوگا تو وہ تحریری طور پر موثر جواب دیں گے۔

تاہم انہوں نے شوکاز نوٹس انہیں باضابطہ طور پر بھیجنے سے قبل پارٹی کی جانب سے میڈیا میں جاری کرنے کے فیصلے پر اعتراض اٹھایا۔

حامد خان نے کہا کہ ایک طرف پارٹی قیادت اندرونی معاملات عوامی سطح پر سامنے لانے کا الزام لگاتی ہے اور دوسری جانب ان کی معطلی کو پبلک کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ان کے پاس اپنا تحریری جواب میڈیا کو دینے کا حق بھی محفوظ ہے۔


یہ خبر 2 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں