ایرانی جنرل کی ہلاکت پر امریکا میں بھی ملک گیر احتجاج

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
ٹامپا سے فلاڈلفیا اور سان فرانسسکو سے نیو یارک تک پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے جنگ مخالف نعرے بازی کی — فوٹو: اے پی
ٹامپا سے فلاڈلفیا اور سان فرانسسکو سے نیو یارک تک پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے جنگ مخالف نعرے بازی کی — فوٹو: اے پی

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں ہزاروں افواج کی تعیناتی سمیت ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے اقدام کے خلاف امریکا بھر میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جنگ مخالف تنظیموں 'کوڈ پنک'، 'ایکٹ ناؤ ٹو اسٹاپ وار' اور 'اینڈ ریسزم' سمیت دیگر گروہوں نے مل کر 70 سے زائد مقامات پر مظاہرے منعقد کیے۔

ٹامپا سے فلاڈلفیا اور سان فرانسسکو سے نیو یارک تک پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے جنگ مخالف نعرے بازی کی۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو جوابی کارروائی کرنے پر 52 اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل بغداد کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نزدیک فضائی حملے کی اجازت دی تھی جس میں ایران کے ایلیٹ قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے بعد ایران نے امریکا کو جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے جس کی وجہ سے جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ ایران کا رد عمل کب اور کیسے سامنے آئے گا۔

مظاہروں کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتطامیہ نے قاسم سلیمانی کا قتل کرکے جنگ کا آغاز کردیا ہے۔

—فوٹو: اے پی
—فوٹو: اے پی

میامی میں 50 سے زائد مظاہرین اکٹھا ہوئے اور 'نو مور ڈرون مرڈرز' (ڈرون سے قتل مزید نہیں)، 'وی وانٹ پیس ناؤ (ہمیں فوری امن چاہتے ہیں)، 'واٹ ڈو وی وانٹ؟ پیس ان ایران' (ہم کیا چاہتے؟ ایران میں امن) کے نعرے لگائے۔

نیو یارک کے ٹائمز اسکوائر پر بھی کئی مظاہرین جمع ہوئے اور 'نو جسٹس، نو پیس، یو ایس آؤٹ آف دی مڈل ایسٹ!' (نہ انصاف، نہ امن، امریکا مشرق وسطیٰ سے باہر نکلو) کے نعرے لگائے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: ایران کے حامی جنگجوؤں پر ایک اور حملہ، عراقی اور اتحادی افواج کی تردید

مظاہرے میں شامل 72 سالہ رسل برانکا کا کہنا تھا کہ 'امریکا عراق کو پروکسی جنگ کے لیے استعمال کر رہا ہے، اگر امریکا اور ایران جنگ کرنے لگے ہیں تو یہ امریکا میں یا ایران میں نہیں بلکہ دیگر مقامات پر ہوگی اور یہ پاگل پن ہے کیونکہ اس کی ضرورت ہی نہیں ہے'۔

ایک اور 47 سالہ شخص آبے کا کہنا تھا کہ 'ہمیں عراق سے باہر آنا چاہیے نہ کہ وہاں مزید ہزاروں فوج بھیجیں، ہمیں ایران کے ساتھ مسئلے کو حل کرنا چاہیے نہ کہ اس پر مزید تیل ڈالنا چاہیے'۔

ایرانی جنرل کی ہلاکت

خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے 'بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے'۔

علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کا مقصد ایک 'انتہائی حملے' کو روکنا تھا جس سے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو خطرہ لاحق تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مائیک پومپیو نے 'فاکس نیوز' اور 'سی این این' کو انٹرویو دیتے ہوئے 'مبینہ خطرے' کی تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں