نواز شریف سے سابق افغان صدر حامد کرزئی کی ایون فیلڈ میں ملاقات

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2020
حامد کرزئی کا کہنا تھاکہ میں نواز شریف کی عیادت کے لیے آیا تھا—فوٹو:ڈان نیوز
حامد کرزئی کا کہنا تھاکہ میں نواز شریف کی عیادت کے لیے آیا تھا—فوٹو:ڈان نیوز

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے لندن میں علاج کی غرض سے موجود سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

حامد کرزئی نے ایون فیلڈ میں نواز شریف سے ملاقات کی جہاں وہ اپنے بیٹے حسین نواز کے گھر مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کی صحت کیلئے پلیٹلیٹس کا بہتر ہوناضروری ہے، حسین نواز

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ ‘میں نواز شریف کی عیادت کے لیے آیا تھا اور اپنے بھائیوں نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقات کرکے خوشی ہوئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے پاکستان کے دوروں اور ان کے افغانستان کے دوروں میں نواز شریف نے میری بہترین میزبانی کی اور مہربان رہے’۔

ایون فیلڈ میں نواز شریف اور حامد کرزئی کے درمیان ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، حسین نواز اور حسن نواز بھی موجود تھے جہاں پاک-افغان تعلقات، ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی سمیت حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نوازشریف نے عیادت کے لیے ایون فیلڈ آنے پر سابق افغان صدر حامد کرزئی کا شکریہ ادا کیا۔

آرمی ایکٹ پر اجتماعی مشاورت سے پارٹی نے فیصلہ کیا، شہباز شریف

ایون فیلڈ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے آرمی ایکٹ ترمیم کے حوالے سے کہا کہ ‘اس بل کی حمایت کے لیے پارٹی نے اجتماعی مشاورت کے بعد ایک فیصلہ کیا تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بات حقیقت ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو عمران خان کی حکومت نے توسیع دی تھی اور نوٹی فکیشن بھی جاری کیا تھا، اس وقت تو کسی طرف سے بھی کوئی واویلا نہیں تھا اور کوئی احتجاج نہیں تھا’۔

آرمی ایکٹ پر تنقید کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت کے نوٹی فکیشن پر کسی طرف سے بھی احتجاج نہیں تھا، میں اپنی پارٹی کی بات نہیں کررہا ہوں بلکہ عمومی بات کررہا ہوں’۔

شہباز شریف نے کہا کہ ‘جب معاملہ سپریم کورٹ میں آیا تو عدالت نے انہیں 6 مہینے کی توسیع دی اور کہا کہ پارلیمنٹ اس پر فیصلہ کرے اور قانون سازی کرے اور ہم نے اسی فیصلے کی روشنی میں قانون سازی کی’۔

مزید پڑھیں:سینیٹ میں بھی آرمی، نیوی، ایئرفورس ایکٹس ترامیمی بلز کثرت رائے سے منظور

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے اس بل کی حمایت کی، ماضی میں اس طرح کی مثالیں موجود ہیں کہ سیاسی حکومتوں کی جانب سے ایکسٹینشنز دی گئیں’۔

حکومتی نوٹی فکیشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان نے اس نوٹی فکیشن کے حوالے سے جو فاش غلطیاں کیں وہ صرف غلطیاں نہیں تھیں کہ سپریم کورٹ روز سقم قرار دے کر ٹھیک کرا دیتی’۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ‘اس میں عمران خان کی بدنیتی بھی شامل تھی’۔

خیال رہے کہ 7 جنوری کو قومی اسمبلی میں پاکستان آرمی، نیوی اور ایئرفورس ایکٹ ترامیمی بلز 2020 کی منظوری کے بعد انہیں سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا، جس کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیج دیے گئے تھے جہاں اس کی منظوری دی گئی تھی۔

بعد ازاں سینیٹ اجلاس میں سینیٹر ولید اقبال نے قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی تینوں ترامیمی بلز سے متعلق رپورٹ پیش کی تھیں اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے بلز منظوری کے لیے پیش کیے تھے اور شق وار منظوری لی گئی تھی جس کے لیے ایوان میں موجود اراکین کی اکثریت نے ووٹ دیا تھا۔

ایوان میں ان ترامیمی بلز کو پیش کرتے وقت نیشنل پارٹی کے 4 سینیٹرز نے مخالفت جبکہ ایک سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار نے بل کی حمایت کی تھی۔

اس کے علاوہ جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) نے احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ کیا تھا۔

پارلیمان سے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری کے بعد صدرمملکت اس پر دستخط کریں گے جو قانون کی شکل اختیار کرجائے گا۔

'کروڑوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں'

حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘اس وقت کروڑوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں’۔

شہباز شریف نے کہا کہ ‘ملک قرضوں پر چل رہا ہے، اس کے لیے میں کسی ایک حکومت کو ذمہ دار قرار نہیں دے رہا، یہ 70 سال سے معاملہ چلا آرہا ہے، یہ علیحدہ بات ہے کہ ان ڈیڑھ سال میں اتنے قرضے لیے گئے کہ نواز شریف، پیپلز پارٹی اور اس سے پچھلی حکومتوں کے تمام ریکارڈ اس حکومت نے توڑ دیے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘روزگار تباہ ہوچکا ہے، جو 50 لاکھ گھر بنانے تھے اور ایک کروڑ نوکریاں دینی تھیں، وہ کہاں گئیں، اتنے اتنے جھوٹے وعدے کیے گئے’۔

وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے زیادہ جھوٹا اور یوٹرن مارنے والا وزیراعظم نہیں آیا جس نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کردیا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آئیے اب ملک کی معیشت ٹھیک کریں، لاکھوں لوگ جو بے روزگار ہیں، ان کو روزگار دلانے کی کوشش کریں، پاکستان کے اندر جو زراعت ہے اس کو ٹھیک کرتے ہیں، اپنی مصنوعات کو برآمد کریں اور لوگوں کو روزگار دیں’۔

تبصرے (0) بند ہیں