چیف جسٹس کا تہرے قتل کیس میں انصاف کا وعدہ

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2020
چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے تہرے قتل کیس میں لواحقین کو انصاف کی یقین دہانی کرادی — فائل فوٹو:پی آئی ڈی
چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے تہرے قتل کیس میں لواحقین کو انصاف کی یقین دہانی کرادی — فائل فوٹو:پی آئی ڈی

حیدر آباد: چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے تہرے قتل کیس میں لواحقین کو انصاف کی یقین دہانی کرادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حیدر آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں ہونے والے سالانہ عشائیے کی تقریب کے دوران ام رباب نے تہرے قتل کیس کی فائل چیف جسٹس آف پاکستان کو دی تھی۔

ابتدائی طور پر پولیس ام رباب کو چیف جسٹس سے ملاقات کرنے سے روک رہی تھی تاہم بعد ازاں انہیں ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 'چیف جسٹس آف پاکستان نے انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے اور کیس کے حوالے سے ملاقات کرنے کا کہا ہے'۔

مزید پڑھیں: سندھ میں تہرے قتل کا معاملہ، عدالت کا پولیس کی کارکردگی پر اظہار برہمی

واضح رہے کہ ام رباب کے والد مختار چانڈیو، دادا کرم اللہ چانڈیو اور چچا کابل چانڈیو کو 17 جنوری 2018 کو ضلع دادو کے تعلقہ میہڑ میں واقع فرید آباد تھانے کی حدود میں قتل کردیا گیا تھا۔

ام رباب کے مطابق کیس میں ملزمان کے خلاف فرد جرم اب تک عائد نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم علی گوہر چانڈیو اور سکندر چانڈیو جیل میں ہیں جبکہ مرتضیٰ چانڈیو اور ذوالفقار فرار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن سندھ اسمبلی سردار چانڈیو اور برہان چانڈیو نے ضمانت قبل از گرفتاری لے رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیس سکھر کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں زیر التوا تھا تاہم اسے اب انسداد دہشت گردی عدالت میرپور ماتھیلو، گھوٹکی منتقل کردیا گیا ہے۔

ام رباب کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس کیس کو کراچی منتقل کرنے کی درخواست کی تھی تاہم سندھ ہائی کورٹ نے اسے گھوٹکی منتقل کردیا۔

تہرے قتل کا معاملہ

یاد رہے کہ 17 جنوری 2018 کو میہڑ میں مسلح افراد نے یونین کونسل کے چیئرمین قمراللہ چانڈیو کے گھر پر حملہ کرکے انہیں اور ان کے دو بیٹوں بلدیہ کے اراکین مختیار اور قابل کو قتل کردیا تھا۔

نواب چانڈیو اور ان کے بھائیوں نواب برہان چانڈیو سمیت دیگر پانچ افراد کے خلاف مبینہ طور پر اس واقعے میں ملوث ہونے والے پر مقدمہ درج کرادیا گیا تھا بعد ازاں رکن صوبائی اسمبلی اور ان کے بھائی کا نام ناکافی ثبوت کی بنا پر ایف آئی آر سے خارج کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میہڑ میں قتل کا معاملہ:ورثا کا پی پی پی رکن اسمبلی کی گرفتاری کا مطالبہ

مقتولین کے ورثا کی جانب سے سخت جدوجہد کے بعد پی پی پی سے منسلک مبینہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی گئی تھی جبکہ میہڑ اور دادو پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے سے ہچکچا رہی تھی۔

بعد ازاں 28 مارچ 2018 کو مقتولین اہل خانہ احتجاج کرنے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے پی پی پی رکن صوبائی اسمبلی نواب سردار احمد چانڈیو کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔

13 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے ضلع دادو میں تہرے قتل کے مقدمے کی تفتیش ختم کرتے ہوئے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی ملزم برہان چانڈیو سمیت پانچوں ملزمان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا اور ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ مقدمے کا ازسرنو جائزہ لے۔

تبصرے (0) بند ہیں