ایران کے ساتھ فوجی تصادم عالمی امن کو متاثر کرے گا، جاپانی وزیراعظم

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
جاپانی وزیراعظم مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مشرق وسطیٰ کا دورہ کررہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
جاپانی وزیراعظم مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مشرق وسطیٰ کا دورہ کررہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

جاپان کے وزیر اعظم شینزو آبے نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے حوالے سے عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ فوجی تصادم سے عالمی امن اور استحکام خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے وزیر اعظم، امریکا کے ڈرون حملے میں ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدہ ہونے والی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مشرق وسطیٰ کا دورہ کررہے ہیں۔

انہوں نے یہ بیان اپنے 5 روزہ دورے کے آغاز میں دیا جہاں تہران کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر فائر کیے گئے میزائل حملوں کے باعث خطے کا امن خطرے میں پڑگیا تھا۔

تاہم دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی میں کمی کے بعد جاپانی وزیراعظم اتوار کے روز اپنے دورے پر روانہ ہوئے اور سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات میں علاقائی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جاپان کا مشرق وسطیٰ میں اپنی تنصیبات کے تحفظ کیلئےفوج بھیجنے کا عزم

جاپانی وزارت خارجہ کے ترجمان مساتو اوتاکا کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’خطے میں کوئی بھی ایسی فوجی جارحیت جس میں ایران جیسا ملک شامل ہو، اس کے ناصرف خطے کے امن او استحکام پر اثرات مرتب ہوں گے بلکہ دنیا کا امن اور استحکام بھی متاثر ہوگا'۔

جاپانی وزیراعظم نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے تمام متعلقہ ممالک سے سفارتی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے خطے میں بحری سیکیورٹی کے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا اور ٹوکیو کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں خفیہ سرگرمیوں کو ختم کرنے اور پی 3 سی پیٹرول ایئر کرافٹ بھیجنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔

رپورٹس کے مطابق جاپانی حکومت نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ ایک جنگی جہاز اور پیٹرولنگ طیاروں کو مشرق وسطیٰ بھیجے گی کیونکہ جاپان وہاں سے اپنی ضرورت کا 90 فیصد خام تیل درآمد کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا مشرق وسطیٰ میں مزید 3 ہزار فوجی تعینات کرنے کا اعلان

خیال رہے کہ جاپان کے تعلقات ایران کے ساتھ اچھے ہیں جبکہ وہ امریکا کا بھی اتحادی ہے، تاہم اس نے مشرق وسطیٰ میں آبنائے ہرمز میں جہازوں کی روانی کے تحفظ کے لیے امریکی اتحاد میں شامل ہونے سے گریز کرتے ہوئے اپنی فورسز بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ ٹوکیو، تہران کے ساتھ طویل عرصے سے قائم اپنے تعلقات اور واشنگٹن کے ساتھ اپنا اہم اتحاد میں توازن قائم رکھتا ہے۔

جاپانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جاپان کو مستحکم اور مسلسل سعودی تیل کی فراہمی جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

جاپانی وزیراعظم اپنے دورے کے دوران عمان اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر عالمی طاقتوں کو تشویش

یاد رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ کے قریب امریکی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کیا گیا تھا۔

جس کے جواب میں ایران نے عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر ایک درجن سے زائد میزائل برسائے تھے جس سے صورتحال انتہائی کشیدہ ہو گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں