ایم کیو ایم ہمارے ساتھ ہے، جلد خوشخبری ملے گی، پرویز خٹک

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2020
پی ٹی آئی کے وفد میں پرویز خٹک، جہانگیر ترین، اسد عمر و دیگر شامل تھے— فوٹو:ڈان نیوز
پی ٹی آئی کے وفد میں پرویز خٹک، جہانگیر ترین، اسد عمر و دیگر شامل تھے— فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے مذاکرات کے بعد کہا ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور جلد خوشخبری مل جائے گی۔

بہادر آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی دفتر میں مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ‘ایم کیو ایم ہمارے اتحادی تھے اور رہیں گے، جلد ہی خوشخبری ملے گی اور کبھی جدا نہیں ہوں گے، اس حوالے سے تھوڑی بہت غلط فہمیاں پیدا ہوگئی تھیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آج خوش اسلوبی سے ہماری گفتگو ہوئی، جو مسائل تھے وہ بھی زیر بحث آئے اور بہت نزدیک ہم پہنچ گئے، میں پوری وفد کی صورت میں انہیں یقین دلانے آیا ہوں اور اسلام آباد میں جلد مل رہے، جو کام اور کمی رہ گئی ہے انشااللہ اس کو پورا کریں گے’۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ ہمارے یہاں آنے کو یہ قبول کریں گے اور ہم ان کو واپس آنے کی دعوت بھی دیں گے اور اس کا فیصلہ یہ خود کریں گے کیونکہ کچھ مسائل ہیں جن کو زیر بحث لانا ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ ایسا کوئی بڑا مسئلہ رہا نہیں ہے، چھوٹی چھوٹی باتیں بھی حل ہوجائیں گی’۔

مزید پڑھیں: خالد مقبول صدیقی کا وزارت آئی ٹی چھوڑنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ‘میں سارے ملک کو یاد دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ سارے اتحادیوں سے ہم بات کرچکے ہیں، کوئی بھی ہمیں چھوڑ کر نہیں جارہا ہے، ہم اکٹھے رہیں اور 5 سال اکٹھے گزاریں گے’۔

بات چیت میں واضح پیش رفت ہوئی، خالد مقبول صدیقی

ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ‘ہم نے پی ٹی آئی کی حکومت بنی تھی تو غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا اور پچھلے دنوں جب پریس کانفرنس کی تو ہم نے اس وعدے کا اعادہ کیا تھا اور تمام مسائل سے ان کو آگاہ بھی کیا تھا’۔

پی ٹی آئی کے وفد میں پرویز خٹک، جہانگیر ترین، اسد عمر و دیگر شامل تھے— فوٹو:ڈان نیوز
پی ٹی آئی کے وفد میں پرویز خٹک، جہانگیر ترین، اسد عمر و دیگر شامل تھے— فوٹو:ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ ‘جو مسائل سندھ کے شہری علاقوں اور کراچی سے وابستہ ہیں اور ان مسائل سے بھی آگاہ کیا تھا جن کی پورے پاکستان کو ضرورت ہے، ہم نے نقطہ نظر حکومت میں شامل ہونے سے پہلے پی ٹی آئی کے سامنے رکھا تھا’۔

پی ٹی آئی کے وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے درمیان گفتگو ہوئی اور کچھ نکات میں اتفاق ہوا، کچھ کی زبان میں تھوڑی تبدیلی کی، وہ ہمارے مطالبے بن گئے اور پی ٹی آئی نے ان سے اتفاق کیا تو وہ وعدے بن گئے’۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ‘آج ہم سب اور پی ٹی آئی بھی گواہ ہے جس کے اندر کوئی شخصی یا جماعتی مفاد نہیں ہے، ہم پریشان اس لیے تھے کہ گزشتہ 11 سال میں سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ معاشی دہشت گردی اور اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں قوم کو جو نقصان دیا گیا، جس ترمیم سے اختیارات میں اضافہ ہونا تھا لیکن کمی ہوئی اور سندھ نزاع کی حالت میں ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:ایم کیو ایم کا ایک وزیر وزارت کے مزے، دوسرا استعفیٰ دے رہا ہے، فاروق ستار

انہوں نے کہا کہ ‘سندھ کے معاملات فوری نوعیت کے ہیں، کم از کم وہ علاقے اور شہر جو اپنی ذمہ داری پوری کرہے ہیں جن کے تاجر، دکاندار، صنعت کار اپنی ذمہ داری پوری کررہے ہیں اور ٹیکس دے رہے ہیں، پاکستان کو چلانے کے لیے 65 فیصد سے زائد ٹیکس دے رہے ہیں ان کے لیے کہیں سے امداد اور بھیک مانگنی نہیں پڑے گی اور میرے خیال میں ہم سب کو اس کا جواب دینا پڑے گا’۔

ایم کیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ ‘آج بھی بہت حوصلہ افزا اور تیزی سے جو بات چیت ہوئی ہے اس میں قدم آگے بڑھے ہیں، ناراضی کے معاملات نہیں ہیں لیکن ہم نے کہا ہے جو چیزیں آج بھی طے ہوئی ہیں جلد سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کو تسلی اور اطمینان اور فوری ریلیف دینے کے لیے بہت ضروری ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آنے والے چند مہینوں، چند ہفتوں یا دنوں میں بھی اس حوالے سے واضح پیش رفت آپ سب کو نظر آئے گی’۔

قبل ازیں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کا وفد ناراض اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو منانے کے لیے ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ بہادر آباد مرکز پہنچا تھا جہاں دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوئے۔

تحریک انصاف کے وفد میں پرویز خٹک، جہانگیر ترین، اسد عمر و دیگر موجود ہیں— اسکرین شاٹ
تحریک انصاف کے وفد میں پرویز خٹک، جہانگیر ترین، اسد عمر و دیگر موجود ہیں— اسکرین شاٹ

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے نہ ہونے پر کابینہ سے الگ ہونے اور وزارت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

ایم کیو ایم کے ناراض رہنما اور دیگر قیادت کو منانے کے لیے پیر کو اسد عمر کی قیادت میں تحریک انصاف کے وفد نے ایم کیو ایم کے بہادر آباد مرکز کا دورہ کیا تھا۔

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان اچھے ماحول میں مذاکرات ہوئے تھے لیکن اس کے باوجود حکمران جماعت، ایم کیو ایم کو کابینہ میں شمولیت اور خالد مقبول صدیقی کو دوبارہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلم دان سنبھالنے پر رضامند نہیں کر سکی تھی۔

ایم کیو ایم کی ناراض قیادت کو منانے کے لیے تحریک انصاف کا وفد آج ایک مرتبہ پھر جہانگیر ترین کی قیادت میں بہادرآباد پہنچا۔

تحریک انصاف کے وفد میں جہانگیر ترین کے ہمراہ اسد عمر، حلیم عادل شیخ اور پرویز خٹک بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، ایم کیو ایم وفود کی 'ملاقات': خالد مقبول وزارت چھوڑنے کے فیصلے پر قائم

تاہم گزشتہ ملاقات کی طرح اس مرتبہ بھی وفاقی کابینہ میں شامل ایم کیو ایم کے وزیر قانون فروغ نسیم موجود نہیں تھے۔

ایم کیو ایم کی جانب سے اپنے سابقہ مطالبہ دہراتے ہوئے پارٹی کے بند دفاتر کھولنے سمیت دیگر اہم مسائل کو دہرایا گیا۔

ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان کراچی کے حل طلب مسائل خصوصاً پانی اور ٹرانسپورٹ کے مسائل پر گفتگو کی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے دو وزارتوں کے حصول پر گفتگو کی جائے گی جس میں خصوصی طور پر خالد مقبول صدیقی کو دوبارہ وزارت نہ دیے جانے کا ذکر کیا جائے گا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حکومتی وفد کی جانب سے خالد مقبول صدیقی کو کابینہ میں شرکت کی دوبارہ دعوت دی گئی تاہم مسائل کے حل تک ایم کیو ایم نے کسی بھی پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔

ایم کیو ایم کے تحفظات

گزشتہ اتوار کو خالد مقبول صدیقی نے اپنی وزارت سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرے وزارت میں بیٹھنے سے کراچی کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا۔

انہوں نے کابینہ سے الگ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام، میرٹ کے قیام، انصاف اور سندھ کے شہری علاقوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے 2 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے لیکن سب باتیں کاغذوں تک محدود رہیں۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ 'میرے لیے ایسی صورت حال میں وزارت میں بیٹھنا مشکل ہوجاتا ہے کہ حکومت میں بیٹھے رہیں اور سندھ کے شہری علاقوں کے عوام انہی مشکلات کا سامنا کرتے رہیں جن کا وہ ہمارے حکومت میں آنے سے قبل سامنا کر رہے تھے'۔

ایم کیو ایم کی جانب سے ایک عرصے سے حکومت کی جانب سے وعدے پورے نہ کرنے اور کراچی اور حیدرآباد کو نظرانداز کرنے کا شکوہ کیا جاتا رہا ہے۔

وفاق کی مسائل کے حل کی یقین دہانی

خالد مقبول صدیقی کے اعلان کے اگلے ہی دن ایم کیو ایم کی قیادت کو منانے اور کابینہ میں شمولیت پر رضامند کرنے کے لیے بہادرآباد مرکز کا دورہ کیا تھا۔

مذکرات کے دوران حکومت کی جانب سے ایم کیو ایم کو مطالبات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے دوبارہ کابینہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی لیکن خالد مقبول صدیقی نے عملی اقدامات تک کابینہ میں شمولیت سے انکار کردیا تھا۔

مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا تھا کہ خالد مقبول صدیقی کی خواہش ہے کہ وہ کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے لیکن ہماری خواہش ہے کہ وہ کابینہ کا حصہ رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کو کوئی شک و شبہ نہیں کہ اس ملک اور شہر کے لیے ساتھ مل کر کام کرنے میں ہی سب کی بہتری ہے اور ہم اسی طرح ساتھ مل کر چلیں گے۔

اس موقع پر انہوں نے کراچی کے عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا تھا کہ فروری کے پہلے ہفتے میں وزیر اعظم عمران خان کراچی آئیں گے اور بڑے منصوبوں کا افتتاح کریں گے جبکہ دیگر بڑے منصوبوں پر بھی جلد کام شروع ہو جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں