سیہون: خاتون کا ’ریپ‘ کرنے والے معطل جوڈیشل مجیسٹریٹ کی عبوری ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2020
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ معطل جوڈیشل افسر بے گناہ ہے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ معطل جوڈیشل افسر بے گناہ ہے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اپنے چیمبر میں مبینہ طور پر خاتون کا ریپ کرنے والے ملزم معطل جوڈیشل مجیسٹریٹ کی 10 روزہ عبوری ضمانت منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس راشدہ اسد پر مشتمل سنگل بینچ نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کی اور ملزم کو 2 فروری کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

عدالت میں ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے اور مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں اس کے ساتھ عدالت جانے کے لیے ضمانت کی استدعا کی کیوں کہ انہیں گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے۔

جس پر عدالت نے مقدمے کی خصوصیات پر روشنی ڈالے بغیر حفاظتی ضمانت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: سیہون: چیمبر میں لڑکی کا 'ریپ' کرنے والا جوڈیشل مجسٹریٹ معطل

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ معطل جوڈیشل افسر بے گناہ ہے اور انہیں پولیس کی ملی بھگت کے ساتھ اس مقدمے میں ملوث کیا گیا۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ شکایت گزار نے صرف ان کے وکیل کو ہراساں اور بلیک میل کرنے کے لیے ایف آئی آر دائر کی اور کہا کہ اس کیس کی مزید انکوائری کی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ 22 جنوری کو سندھ کے علاقے سیہون میں عدالت میں انصاف مانگنے کے لیے آئی لڑکی سلمیٰ بروہی سے چیمبر میں مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے پر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 376 (زیادتی) اور 506 (ہراساں) کے تحت سیہون تھانے میں اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سیہون مظہر نائچ کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا جس میں سول جج امتیاز بھٹو کو نامزد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سیہون: 'عدالتی چیمبر میں لڑکی سے زیادتی'، سول جج کے خلاف مقدمہ درج

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے سیہون میں تعینات جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے مبینہ طور پر شکایت گزار خاتون کی جانب سے ان پر لگائے گئے ریپ کے الزامات کے تحت انہیں معطل کردیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جوڈیشل مجسٹریٹ کو معطل کر کے فوری طور پر ہائی کورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ گھر چھوڑ کر پسند کی شادی کے خواہشمند جوڑے کو پولیس نے 13 جنوری کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ سیہون پولیس میں شکایت درج کرانے والی لڑکی کو مجسٹریٹ نے اپنے چیمبر میں بلا کر وہاں موجود تمام اسٹاف اور خواتین پولیس اہلکاروں کو جانے کا کہا اور پھر لڑکی کا ریپ کیا۔

بعدازاں متاثرہ خاتون کی ابتدائی طبی رپورٹ سامنے آئی تھی جس کے مطابق 18 سالہ خاتون کے جسم پر کسی تشدد یا خراش کا نشان موجود نہیں تھا تاہم کیمیکل معائنہ کے بعد ہی زیادتی کی تصدیق ہوسکتی ہے۔

طبی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 'لڑکی کنواری نہیں تھی تاہم طبی معائنے میں یہ تصدیق نہیں ہوسکی کہ لڑکی کو (عدالت میں) ریپ کیا گیا یا نہیں'۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ 'کراچی میں کیمیکل معائنہ کے بعد ہی ریپ کی تصدیق ہوسکے گی جس کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں