کورونا وائرس سے متعلق جعلی ’ایمرجنسی‘ الرٹ وائرل

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2020
اب تک پاکستان میں کورونا وائرس کے کسی کیس کی تصدیق نہیں ہوئی — فائل فوٹو: رائٹرز
اب تک پاکستان میں کورونا وائرس کے کسی کیس کی تصدیق نہیں ہوئی — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: سوشل میڈیا پر ایک جعلی ’ایمرجنسی‘ نوٹ فکیشن گردش کررہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے پاکستان کی وزارت صحت نے مارچ کے اواخر تک عوام کو ہجوم والے مقامات پر جانے سے گریز کی ہدایت کی ہے۔

اس پیغام کے پہلے پیراگرف میں اسپیلنگ کی متعدد غلطیاں بھی ہیں جس میں کہا گیا کہ ’عوام کے لیے وزارت صحت کا ایمرجنسی نوٹی فکیشن ہے کہ کورونا وائرس انفلوئنزا وبا اس وقت بہت زیادہ سنگین اور مہلک ہے، آپ ایک بار انفیکشن کا شکار ہوجائیں تو اس کا کوئی علاج نہیں‘۔

اسی پیغام کے معمولی سے تبدیل کیے گئے ورژن کو محکمہ صحت کے عوام کے لیے جاری ہیلتھ الرٹ سے جوڑا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: چین میں مقیم پاکستانی چینی محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کریں، سفارتخانہ

مذکورہ پیغام کا مواد ناول کورونا وائرس سے متعلق قومی ادارہ صحت کی ایڈوائزریز سے مماثلت نہیں رکھتا۔

اب تک محکمہ صحت کی جانب سے دو ایڈوائزریز جاری کی گئی ہیں ایک طبی عملے اور اداروں کے لیے جبکہ دوسری مسافروں کے لیے جاری کی گی۔

اس حوالے سے حالیہ ٹریول ایڈوائزری 28 جنوری کو چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے اموات کی تعداد میں اضافے اور دیگر کئی ممالک تک اس کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد جاری کی گئی تھی۔

یہ پیغام کئی ممالک میں وائرل ہوا

یہی پیغام دیگر ممالک میں بھی وائرل ہوا، بین الاقوامی میڈیا اداروں کے مطابق یہی مواد بھارت اور کینیڈا میں بھی گردش کررہا ہے جس میں ان کے متعلقہ صحت حکام کے حوالے سے مذکورہ الرٹ جاری کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

دنیا بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعدد صارفین نے اسی پیغام کو کاپی پیسٹ کیا۔

جعلی پیغام میں احتیاطی تدبیر کے طور پر گلا خشک نہ ہونے کی تجویز بھی دی گئی ہے، اس میں کہا گیا کہ ’اپنا گلا خشک نہ ہونے دیں، اپنی پیاس کو نہ روکیں کیونکہ ایک دفعہ آپ کے گلے میں موجود جھلی (ممبرین) خشک ہوگئی تو وائرس 10 منٹ میں جسم کے اندر داخل ہوجائے گا‘۔

سرکاری پبلک ایڈوائزریز میں گلے سے متعلق ایسی کسی تدبیر کا ذکر شامل نہیں اور صحت و صفائی، ماسکس پہننے اور بیمار افراد سے ملنے سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا کورونا وائرس سے بچاؤ کے منصوبے پر غور

جعلی الرٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ بچوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ خدشہ ہے جبکہ صحت حکام نے کسی بھی ایج گروپ کی وضاحت نہیں کی۔

چین کے شہر ووہان میں ابتدائی طور پر لوگوں کو متاثر کرنے والے اور اب کئی ایشیائی ممالک جیسا کہ مشرق وسطیٰ، یورپ، آسٹریلیا اور امریکا میں بھی اس نئے وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

کورونا وائرس کے نتیجے میں چین میں 106 افراد ہلاک جبکہ دسمبر کے اواخر سے اب تک 2 ہزار 7 سو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

خیال رہے کہ اب تک کورونا وائرس کے خلاف کوئی ویکسین موجود نہیں ہے۔

علاوہ ازیں اب تک پاکستان میں کورونا وائرس کے کسی کیس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔


یہ خبر 29 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں