دوران حمل سویٹنر کا استعمال بچے میں موٹاپے کا خطرہ بڑھائے

31 جنوری 2020
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دوران حمل کم کیلوریز والی مصنوعی مٹھاس یا سویٹنر کا استعمال پیدائش کے بعد بچے میں جسمانی چربی میں اضافے اور معدے میں موجود بیکٹریا کو متاثر کرتا ہے جو کہ متعدد امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کیلگری یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دوران حمل ماں کی جانب سے سویٹنر کا استعمال بچے کے جسمانی وزن، گلوکوز کی برداشت اور معدے کے بیکٹریا پر اثرانداز ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ کم کیلوریز والی مصنوعی مٹھاس کو دوران حمل اور دودھ پلانے کے دوران محفوظ سمجھا جاتا ہے مگر انسانوں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ اس سے جسمانی وزن میں اضافے اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے خطرات کا باعث بننے والے عناصر کا سامنا ہوسکتا ہے۔

یہ مصنوعی مٹھاس ایسے پودوں سے تیار کی جاتی ہے جو جنوبی امریکا سے تعلق رکھتے ہیں اور اس کا استعمال متعدد قدرتی مصنوعات اور پروٹین ڈرنکس میں ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں موٹاپے کے پھیلنے کے نتیجے میں سویٹنر کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے خصوصاً خواتین اور بچوں میں۔

محققین کا کہنا تھا کہ حمل کے دوران غذائی اجزا اور معدے کے بیکٹریا کے اثرات کو سمجھنے سے ماں کے لیے بہترین غذا کے تعین میں مدد مل سکے گی جس سے مستقبل میں ماں اور بچے دونوں صحت مند ہوں گے۔

یہ مصنوعی مٹھاس جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے، اس عمل کی تمام تر تفصیلات فی الحال واضح نہیں مگر یہ مانا جاتا ہے کہ معدے کے بیکٹریا میں آنے والی تبدیلیاں اس کی ایک اہم ترین وجہ ہوسکتی ہے۔

اس نئی تحقیق میں چوہوں پر تجربات سے معلوم ہوا کہ سویٹنر سے جسمانی وزن میں اضافہ اور بلڈ گلوکوز کنٹرول کا نظام متاثر ہوا، یہاں تک کہ ان کے بچے، جو سویٹنر سے ہمیشہ دور رہے، ان کے معدے کے بیکٹریا میں بھی تبدیلیاں آئیں اور موٹاپے کا شکار ہوئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ صحت مند حمل میں اچھی غذا بھی شامل ہے، جو کہ صحت مند بچے کے لیے ضروری ہے، ہم اس حوالے سے تحقیق جاری رکھیں گے کہ دوران حمل بہترین غذا کونسی ہے اور کس طرح معدے کے بیکٹریا کے نظام میں مداخلت کو روکا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں