اگر امریکا نے طالبان سے جلد معاہدہ نہ کیا تو تاریخی موقع ضائع ہوسکتا ہے، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 01 فروری 2020
دونوں رہنماؤں نے افغان امن عمل پر گفتگو کی—فوٹو: دفتر خارجہ
دونوں رہنماؤں نے افغان امن عمل پر گفتگو کی—فوٹو: دفتر خارجہ

پاکستان نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے ڈیل کرنے میں تیزی نہ دکھائی تو افغانستان کے تنازع کو ختم کرنے کا یہ تاریخی موقع ضائع ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اگر اس معاملے کو طول دیا گیا تو شر پسند مذاکرات میں آنے والے اس جمود کا استحصال کرسکتے ہیں‘۔

ملاقات کے دوران ہوئی گفتگو کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں نے اس بات پر زور دیا کہ تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں اور اگر سیاسی حل چاہیئے تو سیاسی مفاہمت کی جانب پیش رفت کرنی ہوگی‘۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اب بہت کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ تشدد میں کمی ہوگی یا نہیں، یہ معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے’ بنیادی چیلنج یا پیشگی شرط ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک اہم مرحلہ ہے ہمیں اتنظار کر کے دیکھنا ہوگا کہ کیا ہوتا ہے‘، وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ایک ’تاریخی موقع‘ تھا جسے پھسلنے نہیں دینا چاہیئے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: پولیس بیس پر طالبان کا حملہ، 11 افراد ہلاک

دفترخارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں زلمے خلیل زاد نے طالبان کے ساتھ حالیہ بات چیت سے متعلق وزیر خارجہ کو بتایا اور افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان اور امریکا کے درمیان حتمی امن معاہدہ انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا اور اس سے نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔

مذکورہ ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے امریکی نمائدہ خصوصی کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان، افغانستان میں امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

علاوہ ازیں دونوں فریقین نے افغان امن عمل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

آرمی چیف سے ملاقات

افغانستان میں دیرپا قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کے سلسلے میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچے جہاں انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف اور امریکی نمائندہ خصوصی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت خطے می مجموعی صورتحال اور جاری افغان مصالحتی عمل پر تبادلہ خیال ہوا۔

آرمی چیف سے زلمے خلیل زاد کی ملاقات جی ایچ کیو میں ہوئی—فوٹو: آئی ایس پی آر
آرمی چیف سے زلمے خلیل زاد کی ملاقات جی ایچ کیو میں ہوئی—فوٹو: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کے مطابق زلمے خلیل زاد نے خطے میں امن کے باہمی مقصد کے لیے امن عمل میں معاونت کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ یہ ملاقات امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات پر بظاہر نظر آنے والے ڈیڈلاک پر دونوں فریقین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد دیکھنے میں آئی۔

دوحہ میں ہونی والی پیش رفت سے جڑے ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان نے داخلی طور پر امریکی فورسز کے خلاف حملوں کو روکنے اور افغان حکومت کے مفاد کے خلاف حملوں کو 'کم' کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا لیکن طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان حکومتی فورسز کے حملوں کے بعد طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کے 29 اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان منگل کو بھی اس وقت جھڑپ ہوئی تھی جب سیکیورٹی اہلکاروں نے وسطی افغانستان میں تباہ ہونے والے امریکی فوجی طیارے کی جگہ پر جانے کی کوشش کی تھی۔

تاہم بعد ازاں امریکی فورسز اس جگہ پر جانے میں کامیاب ہوئیں تھیں اور 2 اہلکاروں کی باقیات کو برآمد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کے طالبان سے مذاکرات بحال، قطر میں مذاکرات کا پہلا دور

اس سے قبل اتوار کو افغان وزارت دفاع نے کہا تھا کہ حکومتی فورسز نے گزشتہ ہفتے 51 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کردیا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں حملے کے بعد افغانستان میں القاعدہ و طالبان کے خاتمے کے لیے جنگ کا آغاز کیا تھا۔

تاہم 18 سال سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا بلکہ ہزاروں افراد و فوجی اس میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

علاوہ ازیں اس طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان ایک سال سے طویل عرصے سے مذاکرات جاری ہیں، جو گزشتہ سال ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کی وجہ معطل ہوگئے تھے تاہم بعد ازاں ان کی بحالی کی خبریں سامنے آئیں تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں