چین کے شہر ووہان سے دنیا کے مختلف ممالک میں وبا کی طرح پھیل جانے والے کورونا وائرس کے حوالے سے لوگوں میں پائے جانے والے خوف کی عکاسی ایک تصویر سے ہوتی ہے جو اس وقت دنیا بھر میں وائرل ہورہی ہے۔

ووہان کی اس تصویر میں سفید بالوں والا ایک شخص فیس ماسک پہنے ایک سڑک پر مردہ موجود ہے، ایک پلاسٹک شاپنگ بیگ اس کے ایک ہاتھ میں ہے، جبکہ مکمل حفاظتی ملبوسات اور ماسکس میں میں پولیس اور طبی عملے کے افراد اسے لے جانے کی تیاری کررہے ہیں۔

ایک کروڑ 10 لاکھ آبادی والے شہر ووہان کی یہ گلی عام طور پر بہت پرہجوم ہوتی ہے مگر اب اسے قرنطینہ (وبائی امراض کے لیے الگ تھلگ کردیئے جانے والا مقام) میں ڈال دیا گیا ہے اور اس موقع پر وہاں چند ہی راہ گیر موجود تھے مگر وہ مرجانے والے شخص کے پاس جانے کی ہمت نہیں کرسکے۔

خبررساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے صحافیوں نے اس لاش کو جمعرات کی صبح دیکھا اور وہ یہ تعین نہیں کرسکے کہ ممکنہ طور پر 60 کی دہائی کے عمر کے اس شخص کی موت کس وجہ سے ہوئی۔

مگر پولیس اور طبی عملے کے ساتھ ساتھ راہ گیروں کا ردعمل اس شہر میں پھیلے خوف کو نمایاں کرتا ہے۔

اے ایف پی نے پولیس اور مقامی طبی حکام سے رابطہ کیا گیا مگر اس کیس کے بارے میں تفصیلات حاصل نہیں ہوسکیں۔

ایک بند دکان کے سامنے موجود لاش کو طبی عملے نے ایک نیلے کمبل میں لپیٹا اور اسے اٹھائے بغیر ایمبولینس میں چلے گئےجس کے بعد پولیس نے کارڈ بورڈ ڈبوں سے منظر کو چھپا دیا۔

وہاں موجود ایک خاتون کا ماننا تھا کہ اس شخص کی موت 2019 ناول کورونا وائرس سے ہوئی ' یہ ہولناک ہے، آج کل متعدد امواتیں ہورہی ہیں'۔

خیال رہے کہ ووہان اس نئے کورونا وائرس کی وبا کا مرکز ہے اور مانا جارہا ہے کہ یہ وائرس اس شہر کی ایک سی فوڈ مارکیٹ میں موجود کسی جانور سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

یہ وائرس گزشتہ سال دسمبر کے آخر میں سامنے آیا تھا اور اب تک اس کے نتیجے میں 213 اموات ہوئی ہیں، جن میں سے 159 ہلاکتیں صرف ووہان میں ہی ہوئی ہیں اور چین سمیت 21 ممالک میں 10 ہزار مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔

دیگر ممالک میں اس پھیلاﺅ کے بعد 30 جنوری کو عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے ووہان کو مکمل طور پر بند کرکے شہر سے باہر جانے والی سڑکوں کو بلاک اور فضائی پروازوں پر پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ وائرس کے پھیلاﺅ کو روکا جاسکے، مختلف ممالک جیسے امریکا، برطانیہ، فرانس، جاپان اور جنوبی کوریا نے اس شہر سے اپنے شہریوں کا انخلا کیا ہے۔

جو لوگ وہاں پھنسے ہوئے ہیں وہ شہر کے کھلنے کا انتظار کرتے ہوئے ہسپتالوں میں اپنا معائنہ کرارہے ہیں۔

جمعرات کو جس شخص کی لاش ملی تھی وہ ووہان کے نمبرسکس ہسپتال سے کچھ دور تھی، جو ان اہم طبی مراکز میں سے ایک ہے جہاں وائرس کی علامات کا علاج کیا جارہا ہے۔

فرانزک ماہرین نے اس لاش معائنہ کیا اور پھر فوری طور پر جراثیم کش اسپرے اس وقت کیا جب انہوں نے حفاظتی ملبوسات اتارے۔

2 گھنٹے کے دوران اے ایف پی کے صحافیوں نے وہاں سے کم از کم 15 ایمبولینسز کو گزرتے دیکھا جو کسی اور جگہ جارہی تھیں اور آخر میں ایک سفید وین وہاں پہنچی اور لاش کو ایک زرد سرجیکل بیگ میں ڈالا اور کر لے کر چلی گئی۔

اس کے فوری بعد عملے نے زمین کی صفائی شروع کردی اور گلیوں کو جراثیموں سے پاک کرنے کا کام کرنے لگا۔

تبصرے (0) بند ہیں