سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دینے کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی۔

لائرز فاؤنڈیشن فار جسٹس نے درخواست میں وزارت داخلہ، قانون و انصاف، رجسٹرار خصوصی عدالت، ایف آئی اے اور پرویز مشرف کو فریق بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: غداری کیس کیخلاف درخواست: وفاقی حکومت سے خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری طلب

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔

پرویز مشرف کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دیا اور کہا تھا کہ سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس بھی قانون کے مطابق نہیں بنایا گیا۔

جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد امیر بھٹی اور جسٹس چوہدری مسعود جہانگیر پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پرویز مشرف کی درخواست پر متفقہ طور پر فیصلہ سنایا تھا۔

غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دینے کے خلاف درخواست دائر میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ کو خصوصی عدالت کی تشکیل کے معاملے پر سماعت کا اختیار نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے قانون کے مطابق پرویز مشرف کے ٹرائل کا فیصلہ کیا۔

درخواست میں ہائی کورٹ کے فل بینچ کے روبرو پرویز مشرف کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے موقف سنے بغیر پرویز مشرف کی درخواست منظور کر لی تھی۔

درخواست گزار نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف قانون کے مطابق سنگین غداری کیس کی عدالت تشکیل دی گئی اور ملزم کی عدم موجودگی میں ٹرائل جاری رکھنے کے قانون کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

سنگین غداری کیس کا فیصلہ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر کو پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے مختصر فیصلے میں انہیں آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار سیٹھ، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر پر مشتمل بینچ نے اس کیس کا فیصلہ 2 ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔

جس کے بعد 19 دسمبر کو اس کیس کا 167 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا تھا جس میں جسٹس نذر اکبر کا 44 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی شامل تھا۔

بعد ازاں 27 دسمبر کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے خلاف سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست کے ذریعے چیلنج کیا تھا۔

عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پرویز مشرف نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ 'خصوصی عدالت نے میرے خلاف آرٹیکل 6 کا جو فیصلہ سنایا وہ میں نے ٹی وی پر پہلی بار سنا، یہ ایسا فیصلہ ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی کہ مدعا علیہ اور نہ اس کے وکیل کو اپنے دفاع میں بات کرنے کی اجازت نہیں ملی۔'

واضح رہے کہ سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف نے 3 نومبر، 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے 1973 کے آئین کو معطل کردیا تھا جس کی وجہ سے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت اعلیٰ عدالت کے 61 ججز فارغ ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں