ایران کا بھارتی مسلمانوں پر تشدد کیخلاف بیان، پاکستان کا خیر مقدم

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان کا خیر مقدم کیا—تصویر: فیس بک
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان کا خیر مقدم کیا—تصویر: فیس بک

اسلام آباد: ایران کی جانب سے دہلی میں مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہاپسندوں کے تشدد کی مذمت کا پاکستان نے خیر مقدم کیا جبکہ بھارت نے اسے مسترد کردیا۔

خیال رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے مسلمانوں کے خلاف ’منظم تشدد‘ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بے حس پرتشدد رویہ‘ قرار دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ صورتحال سے’پر امن بات چیت‘ کے ذریعے نمٹتے ہوئے ’تمام بھارتی شہریوں کی حفاظت‘ اور ’قانون کی حکمرانی‘ یقینی بنائے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یہ پیغام دہلی میں 23 فروری کو سلسلہ وار فسادات اور پرتشدد واقعات کے تناظر میں دیا تھا جس میں زیادہ تر مسلمانوں سمیت درجنوں افراد مارے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کی بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کی مذمت

فسادات کے دوران انتہا پسند ہندو قوم پرستوں نے مسلمانوں کی املاک اور مساجد میں توڑ پھوڑ کی جبکہ قرآن پاک کے نسخوں کو بھی شہید کردیا گیا تھا۔

اس تمام صورتحال پر ایرانی وزیرخارجہ کے بیان پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خیر مقدم کیا۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ہجوم کی جانب سے بھارتی مسلمانوں کو جس کھلے عام تشدد کا سامنا ہے اس پر میں اپنے بھائی جواد ظریف کی جانب سے مسلمانوں کی حفاظت اور خیریت کے حوالے سے تحفظات کے اظہار سے مکمل متفق ہوں‘۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’مسلمانوں کا مذموم اور منظم قتل، غیر انسانی اور پورے خطے کے لیے خطرناک ہے‘۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ بھارتی حکومت کی خاموش حمایت سے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد کے خلاف صرف چند ممالک نے بات کی، ایران سے قبل ترکی ان مسلمان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے باآواز بلند ان حملوں کی مذمت کی۔

مزید پڑھیں: ایرانی وزیر خارجہ کا دہلی فسادات سے متعلق بیان، بھارت میں ایرانی سفیر طلب

دوسری جانب جواد ظریف کے بیان پر بھارت کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا اور ایرانی وزیر خارجہ کے بیان پر احتجاج کے لیے دہلی میں موجود ایرانی سفیر علی چیگنی کو وزارت خارجہ طلب کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی سفیر کو کہا گیا کہ جواد ظریف کا بیان ’مکمل طور پر بلاجواز اور ناقابلِ قبول ہے‘۔

انہیں مزید کہا گیا کہ بھارتی قیادت کو ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے بھارت کے ’داخلی معاملات‘ پر دیے گئے بیان سے تشویش اور مایوسی ہوئی۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’یہ پیغام دیا گیا کہ ان کی جانب سے دہلی میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کی منتخب اور متناسب خصوصیات بیان کرنا ناقبلِ قبول ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا امریکا پر دہلی فسادات کو سیاسی رنگ دینے کا الزام

خیال رہے کہ ماضی میں ایرانی حکومت مضبوط معاشی تعلقات کی وجہ سے زیادہ تر ایسے بیانات سے گریز کرتی رہی ہے جس پر بھارت کی مخالفت کا سامنا ہو لیکن صورتحال اس وقت تبدیل ہوئی جب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھارت کو کشمیر میں جابرانہ اقدامات پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

یاد رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف کافی عرصے سے احتجاج جاری تھا لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے موقع پر دارالحکومت نئی دہلی میں احتجاج کے دوران مذہبی فسادات شروع ہوگئے تھے۔

تقریباً 3 روز تک جاری رہنے والے ان فسادات میں زیادہ تر مسلمانوں اور ان کی املاک کو نشانہ بنایا گیا جبکہ 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں