ٹیسٹ کٹ سے متعلق پی ٹی آئی رہنما کا بیان گمراہ کن ہے، مرتضیٰ وہاب

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2020
انہوں نے بتایا کہ 47 زائرین کے طبی نتائج منفی اور 143 کے طبی ٹیسٹ مثبت آئے ہیں 
— فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے بتایا کہ 47 زائرین کے طبی نتائج منفی اور 143 کے طبی ٹیسٹ مثبت آئے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ٹیسٹ کٹس سے متعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما کا بیان مایوس اور گمراہ کن ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت کو مجموعی طور پر 200 کٹس بالتریب 100 آغا خان ہسپتال اور 100 کٹس ڈاؤ میڈیکل کالج اوجھا کو ارسال کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 7 ہزار سے زائد ہلاکتیں

ترجمان سندھ حکومت نے نام لیے بغیر تحریک انصاف کے رہنما پر تنقید کی کہ وہ ایسے حالات میں بھی سیاست کررہے ہیں، پی ٹی آئی کے رہنما نے الزام لگایا تھا کہ ہم نے حکومت سندھ کو بڑی تعداد میں ٹیسٹنگ کٹ فراہم کیں اور ایک کاغذ بھی ظاہر کیا جس پر کوئی دستخط نہیں تھے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ ان معاملات کو سیاست کی نظر نہ کریں، وفاقی حکومت کے رہنما ٹوئٹر سے باہر نکل کر قدرے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ’تحریک انصاف کے رہنما نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم نے سندھ کے فلاں فلاں ہسپتالوں کو اتنی ٹیسٹ کٹس فراہم کیں‘۔

مرتضیٰ وہاب نے واضح کیا کہ آغا خان ہسپتال، انڈس ہسپتال اور ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں مجموعی طور پر 844 کورونا وائرس کے ٹیسٹ ہوئے اس لیے پی ٹی آئی کے رہنما کی معلومات ناقص اور لاعلمی پر مبنی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کا طبی ٹیسٹ دکھانے پر غیرملکیوں کو ملک میں داخلےکی اجازت ہوگی، سی اے اے

علاوہ ازیں ترجمان سندھ حکومت نے بتایا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر صوبائی حکومت نے 10 ہزار ٹیسٹ کٹس درآمد کرلی ہیں جس کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس ٹیسٹ کٹس کی وافر مقدار موجود ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے سکھر قرنطینہ سینٹر میں موجود 290 زائرین کے طبی ٹیسٹ سے متعلق تفصیلات فراہم کیں۔

انہوں نے بتایا کہ 47 زائرین کے طبی نتائج منفی اور 143 کے طبی ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

اس ضمن میں ترجمان سندھ حکومت نے بتایا کہ سندھ میں 38 کے علاوہ سکھر میں 143 مریضوں کے بعد صوبے میں کورونا وائرس کے مجموعی مریضوں کی تعداد 181 ہوگئی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ 38 مریضوں میں سے 2 صحتیاب ہو کر اپنے گھر روانہ ہوچکے ہیں جبکہ دیگر 36 مریض زیر علاج ہیں اور ان کی حالت قدرے بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 9 کیسز، ملک میں متاثرین کی تعداد 246 ہوگئی

علاوہ ازیں کورونا وائرس سے متعلق ٹاسک فورسز کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کے بارے میں انہوں بتایا کہ کورونا وائرس کا فنڈ تشکیل دیا جائے گا جس میں 3 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ بیوروکریٹس اور پیپلز پارٹی کے تمام رکن اسمبلی اور دیگر اراکین نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ فنڈ کے استعمال میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں 2 افراد سندھ حکومت اور دیگر 3 افراد پرائیوٹ سیکٹر سے ہوں گے۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ فنڈز حکومت اور کمیٹی اراکین کے مشترکہ دستخط سے جاری ہوں گے۔

ریسٹورنٹ اور دکانوں کی بندش سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کریانہ اسٹور یا جہاں روز مرہ کی اشیا ملتی ہے مثلاً فارمیسی، سبزی کی دکان وغیرہ پر بندش کا اطلاق نہیں ہوگا۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس سے بچنے کا آسان طریقہ

علاوہ ازیں انہوں نے اعتراف کیا کہ کہ تاحال بندش سے متعلق فیصلے پر 100 فیصد عملدرآمد نہیں ہورہا جبکہ اس مد میں کمشنر کراچی اور پولیس حکام کو احکامات جاری کردیے گئے ہیں کہ وہ دکانیں بند کروائیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پولیس کو سخت اقدامات اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے تدارک کا واحد اور مؤثر حل ہے کہ ہم سب خود کو 14 روز کے لیے قرنطینہ کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ ’گھبرانے کی نہیں بلکہ پریشان ہونے کی ضرورت ہے‘۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کو چاہیے کہ کورونا وائرس کے بارے میں دیگر اہم معاملات فراہم کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان نے اپنی مدد آپ کے تحت قرنطینہ سینٹر بنانے کی سنجیدہ کوشش کی اور ان کی اس کوشش کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے لیکن یہ خالصتاً وفاق کی ذمہ داری بنتی تھی اور بنتی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔

  • 17مارچ کو ملک کے چاروں صوبوں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 237 تک پہنچ گئی تھی۔

  • 18 مارچ کو شام تک ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 249 ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں