کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 7 ہزار سے زائد ہلاکتیں

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2020
اٹلی میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 158 ہو گئی ہے — فوٹو: رائٹرز
اٹلی میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 158 ہو گئی ہے — فوٹو: رائٹرز

کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ایک لاکھ 85 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مشرق وسطیٰ میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک ایران میں ہلاکتوں میں ایک دن میں 13 فیصد ہوا ہے اور 135 افراد کے لقمہ اجل بننے سے وائرس کے باعث موت کے منہ میں جانے والوں کی تعداد 988 ہوگئی ہے جبکہ ملک میں 16 ہزار سے زائد وائرس کے متاثرین موجود ہیں۔

ایران میں متاثرین کی تعداد بڑھنے کا خدشہ

جمعہ کو ایران کے نئے سال نوروز کا آغاز ہو رہا اور ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس موقع پر لوگوں کی جانب سے ملاقاتوں اور تقریبات میں شرکت سے وائرس مزید ابتر شکل اختیار کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کے مزید 54 کیسز، ملک میں متاثرین کی تعداد 236 ہوگئی

مشرق وسطیٰ میں رپورٹ ہونے والے 17 ہزار کیسز میں سے ہر 10 میں سے 9 کیسز کا ایران سے تعلق ہے اور ایران میں مزارات و مقدس مقدمات پر عوام کے آنے جانے کا سلسلہ جاری ہے جس سے یہ وائرس مزید پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

ملائیشیا میں پہلی ہلاکت

دوسری جانب ملائیشیا میں وائرس سے پہلی ہلاکت سامنے آئی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کو موجودہ دور کا صحت کا سب سے بڑا بحران قرار دیتے ہوئے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وائرس کے ہر مشتبہ مریض کا ٹیسٹ کریں۔

اٹلی میں مسلسل بگڑتی صورتحال

یورپ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 158 ہو چکی ہے جبکہ وائرس سے 28 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے تحفظ پر پھیلنے والے ابہام اور ان کی حقیقت

اٹلی میں وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں میں سب سے ضعیف فرد کی عمر 95 سال جبکہ سب سے کم عمر ہلاکت 39 سالہ شخص کی ہوئی۔

اسپین میں ہلاکتوں کی تعداد 491 ہو چکی ہے اور وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد گزشتہ روز کے مقابلے میں 2 ہزار اضافے کے ساتھ 11 ہزار 178 تک پہنچ چکی ہے۔

برطانیہ، امریکا میں صورتحال سنگین ہونے کا خطرہ

ایک نئی سائنسی تحقیقی کے مطابق اگر کورونا وائرس کا پھیلاؤ نہ روکا گیا تو برطانیہ میں ڈھائی لاکھ اور امریکا میں 10 لاکھ سے زائد افراد جان سے جا سکتے ہیں اور اس تحقیق کے بعد برطانیہ نے عوامی مقامات کے حوالے سے مزید سخت پابندیوں کا نفاذ کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’عالمی برادری پاکستان جیسے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے پر غور کرے‘

امپیریئل کالج آف لندن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم وائرس کے پھیلاؤ کے عمل کو کم کرنے کی کوشش کریں تو بھی ہم اس کو پھیلنے سے نہیں روک سکتے اور اس کے باوجود بڑے پیمانے پر کیس رپورٹ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر تمام مریضوں کا علاج کیا جائے تو بھی ہم برطانیہ میں ڈھائی لاکھ اور امریکا میں 10 لاکھ اموات کی پیش گوئی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ویکسین کی دستیابی تک ہمیں سخت حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی تاکہ ہلاکتوں کو کم سے کم کیا جا سکے۔

یورپ میں سرحدیں بند کرنے سے مسائل بڑھ گئے

ادھر یورپ بھر کے ممالک کی جانب سے سرحدیں بند کیے جانے کے بعد مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور پولینڈ کی جانب سے سرحد بند کیے جانے کے بعد لتھوانیا اور پولینڈ کی مشترکہ سرحد مال بردار ٹرکوں کی 60 کلومیٹر طویل قطار بن گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ایلکس ہیلز نے زیرگردش خبروں کو غلط قرار دیدیا

پولینڈ اور جرمنی کی سرحد پر بھی ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں کیونکہ وہ جرمنی واپس جانا نہیں چاہتے اور پولینڈ جانے کی انہیں اجازت نہیں ہے۔

ترکی نے 9 یورپی ممالک میں پھنسے اپنے ساڑھے 3 ہزار سے زائد شہریوں کو واپس بلانا شروع کردیا ہے جنہیں 14دن قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور وائرس کے سبب 20 مقامات کے لیے پروازیں بند کردی ہیں۔

جرمنی نے موسم سرما کی چھٹیاں منانے کے لیے مراکش، مصر، مالدیپ، فلپائن اور دیگر ممالک جانے والے اپنے ہزاروں شہریوں کو واپس لانا شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں اضافی 50 ملین یوروز کی خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے۔

سری لنکا کی صورتحال

سری لنکا نے بیرون ملک سے واپس لوٹ کر قرنطینہ کے عمل کو نظر انداز کرنے والے 100 سے زائد افراد کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ فوری طور پر پولیس میں رپورٹ کریں ورنہ انہیں قانون کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے تحت انہیں 6 ماہ کی سزا ہوسکتی ہے۔

فرانس میں تباہ کن اثرات

ادھر فرانس نے وائرس کے سبب چھوٹے کاروباروں کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان کے ازالے کے لیے انہیں 50 ارب یوروز کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے یورپی ممالک سمیت 30 ممالک کے شہریوں کے داخل ہونے پر پابندی عائد کردی

فرانس میں کاروبار، دکانیں، ریسٹورنٹ، سپر مارکیٹس، بار اور کسینو سمیت تمام چیزیں بند ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والوں کو بہت نقصان پہنچا ہے جبکہ حکومت ان کے لیے پہلے ہی امداد کا اعلان کرچکی ہے۔

فرانس کی وزیر خزانہ برونو لی میئر کا کہنا ہے کہ یہ وبا تمام ممالک کے لیے تباہی ہے اور اس کے خطرناک اثرات دیرپا رہیں گے۔

فرانس میں اب تک وائرس سے 148 افراد ہلاک جبکہ ساڑھے 6 ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔

بھارت کے ہنگامی اقدامات

بھارت نے یورپی یونین کے تمام ممالک سے آنے والی فلائٹس پر پابندی لگا دی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات، کویت، عمان اور قطر سے آنے والوں کو 14دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس ویکسین پر جرمنی اور امریکا میں کشمکش

بھارت نے پڑوسی ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار سے سرحدیں بند کردی ہیں جبکہ ملک بھر میں اسکول اور تفریحی سرگرمیوں کی بندش کے ساتھ ساتھ تاج محل سمیت تمام اہم تاریخی اور تفریحی مقامات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

جنوبی کوریا نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چھٹیوں میں تیسری مرتبہ توسیع کرتے ہوئے اسکول مزید 2 ہفتے نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے اور اب اسکول میں نئے سیزن کا آغاز 5ہفتوں کے التوا کے بعد 6 اپریل سے ہو گا۔

اس وائرس کے مرکز ووہان میں منگل کو صرف ایک نیا کیس رپورٹ ہوا جبکہ بیجنگ میں 9 کیسز سمیت ملک بھر میں مجموعی طور پر 20 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا اور چین میں وائرس کے نتیجے میں 3 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن اب چین سے باہر ہلاکتوں کی تعداد 3ہزار 900 سے تجاوز کر چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں