ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ کے چند بڑے اسٹارز میں سے ایک نے کمپنی کے سب سے بڑے ایونٹ ریسل مینیا میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں پسند کیے جانے والے ریسلر رومن رینز نے ریسل مینیا 36 ایونٹ میں ڈبلیو ڈبلیو ای یونیورسل چیمپئن شپ کے مقابلے میں بل گولڈ برگ کا مقابلہ کرنا تھا۔

ای ایس پی این کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ رومن رینز نے ریسل مینیا میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔

رومن رینز خون کے سرطان کے شکار رہ چکے ہیں اور ممکنہ طور پر ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوچکا ہے اور اس وقت امریکا میں کورونا وائرس کی وبا میں تیزی کو دیکھتے ہوئے ریسلر نے چیمپئن شپ مقابلے میں شرکت سے انکار کیا۔

اب ڈبلیو ڈبلیو ای اپریل میں شیڈول ایونٹ کے اس چیمپئن شپ مقابلے کے لیے نئے ریسلر کا اعلان جلد کرے گی۔

34 سالہ رومن رینز میں 22 سال کی عمر میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، جس کو اس وقت تک قابو کرلیا گیا تھا مگر اکتوبر 2018 میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ کینسر نے دوبارہ سر اٹھالیا ہے اور انہوں نے ریسلنگ کو عارضی طور پر خیرباد کہہ دیا تھا۔

فروری 2019 میں رومن رینز کی پھر واپسی ہوئی اور انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اب صحت یاب ہیں۔

ریسل مینیا کا انعقاد ڈبلیو ڈبلیو ای کی تاریخ پہلی بار 2 دن یعنی 4 اور 5 اپریل کو ہوگا۔

کورونا وائرس کی وبا کے باعث اس ایونٹ کا انعقاد ڈبلیو ڈبلیو ای پرفارمنس سینتر میں ہووگا اور مداح شریک نہیں ہوں گے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ جو بھی پرفارمنس سینٹر میں داخل ہوگا، اس کا جسمانی درجہ حرارت چیک کیا جائے گا، کسی کو بیک اسٹیج گھلنے ملنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اسی طرح بیرون ملک سے آنے والے یا بیرون ملک سے آنے والے افراد سے رابطے میں رہنے والوں کو بھی پرفارمنس سینٹر میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

خیال رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد اس وبا کے مرکز سمجھے جانے والے ملک چین سے بھی زیادہ ہوگئی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکا میں اس مرض سے ہلاکتیں بھی چین سے بڑھ جائیں گی۔

کورونا وائرس کا آغاز دسمبر 2019 میں چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے ہوا تھا اور وہاں پر مجموعی طور پر 81 ہزار 782 افراد اس مرض سے متاثر ہوئے جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد 3200 سے بھی کم رہی۔

چین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں رواں ماہ مارچ میں حیران کن کمی آئی اور رواں ماہ کے وسط تک ووہان سے ایک بھی کیس سامنے نہین آیا تھا جس کے بعد ووہان سے لاک ڈاؤن کو بھی سلسلہ وار ختم کرنے کا آغاز کیا گیا۔

جہاں ایک طرف کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں چین میں کمی دیکھی جا رہی ہے، وہیں مذکورہ وائرس یورپ اور امریکا میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور عالمی ادارہ صحت پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ کورونا وائرس کا نیا مرکز امریکا ہو سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں