اندازے کے مطابق پاکستان میں صرف ڈھائی ہزار سے بھی کم وینٹی لیٹر موجود ہیں—فائل فوٹو: پی پی ایچ
اندازے کے مطابق پاکستان میں صرف ڈھائی ہزار سے بھی کم وینٹی لیٹر موجود ہیں—فائل فوٹو: پی پی ایچ

کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے دنیا بھر میں جہاں فیس ماسک اور سینیٹائزرز کی قلت دیکھی گئی، وہیں دنیا بھر میں ڈاکٹرز کے لیے حفاظتی لباس سمیت مریضوں کی زندگی بچانے میں اہم کردار ادا کرنے والے طبی آلات 'وینٹی لیٹرز' کی بھی سخت قلت ہے۔

وینٹی لیٹرز کی قلت کو پورا کرنے کے لیے اس وقت امریکا سے لے کر جرمنی تک کی گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں بھی گاڑیوں کے بجائے وینٹی لیٹرز تیار کرنے میں مصروف ہوگئی ہیں اور طبی آلے بنانے والی کمپنیاں پہلے ہی بہت بڑی تعداد میں وینٹی لیٹرز بنانے میں مصروف ہیں۔

اسی طرح پاکستان میں بھی فیس ماسک، سینیٹائزرز اور ڈاکٹرز کے لیے حفاظتی لباس سمیت وینٹی لیٹرز بنانے کے لیے نئے اسٹارٹ اپ بھی متحرک ہوگئے ہیں اور وہ بھی مشکل کی اس گھڑی میں حکومت کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔

جہاں کئی فیشن ہاؤسز نے فیس ماسک بنانے شروع کیے، وہیں کچھ اداروں نے سینیٹائزرز اور کچھ اداروں نے ڈاکٹرز کے لیے حفاظتی لباس تیار کرنے کا کام شروع کردیا ہے جب کہ صوبہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے ایک نئے اسٹارٹ اپ نے وینٹی لیٹرز بنانے کا کام شروع کردیا۔

جی ہاں، سندھ کے شہر حیدرآباد میں امریکی ریاست کیلی فورنیا سے تعلیم حاصل کرنے والے انجنیئر علی مرتضیٰ سولنگی کی سربراہی میں چلنے والی ایک اسٹارٹ کمپنی نے سستے اور خودکار پورٹ ایبل وینٹی لیٹرز بنانے کا کام شروع کردیا۔

علی مرتضیٰ سولنگی نے نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے سستا ترین اور خودکار پورٹ ایبل وینٹی لیٹر تیار کرلیا ہے جس کا ڈیزائن انہوں نے پاکستان انجنیرئنگ کونسل کو بھی دکھا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سمیت کئی ممالک کو وینٹی لیٹر کی قلت کا سامنا

علی مرتضیٰ سولنگی کے مطابق ان کی جانب سے تیار کردہ پورٹ ایبل وینٹی لیٹر کو چلانے کے لیے کسی ڈاکٹر یا تکنیکی عملے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ ان کا تیارہ کردہ وینٹی لیٹر آٹومیٹڈ ہے اور وہ خود سے ہی کام کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پورٹ ایبل وینٹی لیٹر کی تیاری میں آٹومیٹڈ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے اور انہوں نے اس کی تیاری میں امریکا کی میساچوٹس انسٹی ٹیوٹ ٹیکنالوجی کی معلومات سے استفادہ حاصل کیا۔

علی مرتضیٰ سولنگی پولٹا نامی ایگری ٹیک اسٹارپ کے سربراہ بھی ہیں—فائل فوٹو: ڈان
علی مرتضیٰ سولنگی پولٹا نامی ایگری ٹیک اسٹارپ کے سربراہ بھی ہیں—فائل فوٹو: ڈان

خودکار پورٹ ایبل سستا وینٹی لیٹر تیار کرنے کا دعویٰ کرنے والے علی مرتضٰی سولنگی کے مطابق اس وقت وینٹی لیٹرز کی قلت کو دیکھتے ہوئے میساچوٹس یونیورسٹی نے وینٹی لیٹر تیار کرنے کے فارمولے کو اوپن کردیا ہے، جس سے کوئی بھی استفادہ حاصل کرسکتا ہے اور انہوں نے بھی اسی معلومات کی بنیاد پر وینٹی لیٹر تیار کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے علاوہ پاکستان میں دیگر اسٹارٹ اپس نے بھی کچھ وینٹی لیٹرز تیار کیے ہیں اور ان سمیت ان تمام اسٹارٹ اپس کے وینٹی لیٹرز کا پاکستان انجنیئرنگ کونسل میں جائزہ لیا جا رہا ہے اور جلد ہی وہ کونسل کچھ وینٹی لیٹرز کی منظوری دے دے گی جس کے بعد ملک میں مقامی طور پر وینٹی لیٹرز بننا شروع ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں وینٹی لیٹر کی کمی پوری ہونے والی ہے؟

علی مرتضیٰ سولنگی کے مطابق ان کی حیدرآباد میں موجود کمپنی کچھ ہی ہفتوں میں 10 ہزار تک وینٹی لیٹر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ان کی جانب سے تیار کردہ وینٹی لیٹر عالمی مارکیٹ میں دستیاب وینٹی لیٹرز سے کافی سستا ہے۔

انجنیئر علی مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری دنیا میں وینٹی لیٹرز کی قلت ہے اور کہیں سے بھی فوری طور پر وینٹی لیٹرز نہیں منگوائے جا سکتے، اس ضمن میں حکومت نئے اسٹارٹ اپس کو موقع فراہم کرے اور ان کی خدمات سے فائدہ اٹھائے۔

ان کے مطابق ان کی جانب سے تیار کردہ وینٹی لیٹر کی قیمت 3 لاکھ روپے تک ہوگی اور انہیں چلانے کے لیے تکنیکی عملے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی کیوں کہ ان کے تیار کردہ وینٹی لیٹر میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (آئی اے) کی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا ہے اور صرف ایک ڈاکٹر 15 وینٹی لیٹرز کی نگرانی کر سکتا ہے۔

خیال رہے کہ علی مرتضیٰ سولنگی کا تعلق سندھ کے شہر سیہون سے ہے، انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسکالر شپ پر کیلی فورنیا یونیورسٹی سے انجنیئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور وہ سلیکون ویلے میں پاکستان کی نمائندگی بھی کر چکے ہیں۔

علی مرتضیٰ سولنگی کی جانب سے آٹومیٹڈ پورٹ ایبل وینٹی لیٹر تیار کیے جانے سے قبل ہی انہوں نے متعدد شعبہ جات میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کئی مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

علی مرتضیٰ سولنگی پولٹا نامی ایگری ٹیک اسٹار اپ کے بھی سربراہ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں