وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس پر قابوپانے کے لیے حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام سماجی فاصلے کی ہدایات پر عمل کریں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہاکہ اب تک جو بڑے بڑے اقدامات کیے گئے ہیں ان میں سماجی میل جول کو کم کرنے اور سماجی فاصلہ شامل ہے۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: کراچی میں مزید 2 اموات، ملک میں متاثرین 1526 ہوگئے

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تخمینوں سے بہت کم کیسز ہیں، ان اقدامات پر سختی سے عمل کریں اور لوگ ان احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہوں گے تو یقیناً کیسز کی تعداد ان تخمینوں سے کم ہوں گے لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا تو کیسز کی تعداد اچانک بہت بڑھ بھی سکتی ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے ہی وبا پر قابو پاسکتے ہیں اس لیے خود بھی عمل کرنے اور اپنی برادری، دوستوں اور گھر والوں کو بھی اس کا پابند کرنے کی ضرورت ہے، سب کو یہ تدابیر یاد رکھنی چاہیے اور عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ان احتیاطی تدابیر میں پہلی اور بنیادی چیز یہ ہے کہ بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں، اپنے آپ کو گھر تک محدود رکھیں، اگر باہر آئیں تو لوگوں سے میل ملاپ نہ کریں اور ایک محفوظ فاصلے پر رہیں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہاتھ ملانا اور گلے ملنا ہماری ثقافت کا حصہ ہے لیکن اس سے مکمل طور پر اجتناب کریں اور پابندی لگا دیں کہ لوگوں سے بغل گیر نہیں ہونا اور ہاتھ نہیں ملانا۔

انہوں نے کہا کہ حفظان صحت کے اصول کے مطابق اپنی صفائی، اپنے ماحول کی صفائی سمیت دیگر ہدایات دی گئی ہیں خاص کر ہاتھ دھونے کی ہدایت پر عمل کریں کیونکہ اس کو پھیلانے کے لیے ہمارے ہاتھ سبب بن سکتے ہیں اس لیے جتنا ممکن ہوسکے صابن کے ساتھ 20 سیکنڈ تک اچھی طرح ہاتھوں کو دھوئیں اور میز، کتابوں اور دیگر اشیا پر بلا ضرورت ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔

ان کا کہنا تھا یہ تمام چیزیں بظاہر بہت سادہ ہیں لیکن ان پر عمل کریں تو ہم اس بیماری کے پھیلاؤ کو مؤثر طریقے سے پاکستان میں روکنے میں کامیاب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا سے ہلاکتیں 31 ہزار تک جا پہنچیں، مریض 6 لاکھ 65 ہزار سے متجاوز

خیال رہے کہ 26 فروری کو پہلے کیس سے اب تک ملک میں نا صرف 1562 کیس رپورٹ ہوئے ہیں بلکہ 15 افراد اس وائرس کا شکار ہوکر انتقال کرگئے۔

ملک کا پہلا کیس سندھ میں سامنے آنے کے بعد اسی صوبے کے متاثرین کی تعداد سب سے زیادہ تھی تاہم گزشتہ 2 روز میں پنجاب میں تیزی سے بڑھنے والے کیسز کے بعد اب وہاں سب سے زیادہ متاثرین ہیں۔

اس عالمی وبا کے پاکستان میں کیسز سامنے آنے کے ساتھ ہی مختلف صوبوں اور علاقوں نے اقدامات کرتے ہوئے لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں لگادی تھیں جبکہ لوگوں کی نقل و حمل کو محدود کردیا تھا۔

پابندیوں کے بعد بھی نئے کیسز کے آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اتوار کو بھی ملک میں نئے افراد اس وائرس کا شکار بنتے نظر آئے۔

مجموعی طور پر ملک کے کیسز پر نظر ڈالیں تو پنجاب میں سب سے زیادہ 557 افراد متاثر ہیں، اس کے بعد سندھ میں 469، خیبرپختونخوا میں 188، بلوچستان میں 138، گلگت بلتستان مین 116، اسلام آباد میں 43 اور آزاد کشمیر میں 2 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

اموات پر اگر نظر ڈالیں تو اس وائرس سے سب سے زیادہ لوگ بھی پنجاب میں جان سے گئے ہیں اور وہاں تعداد 5 ہے۔

اس کے بعد خیبرپختونخوا میں 4 افراد اس وائرس سے انتقال کرچکے ہیں جبکہ سندھ میں 3، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں یہ تعداد ایک، ایک ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں