کورونا وائرس سے ہلاکتیں اندازوں سے کم ہیں، تحقیق

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2020
خیال کیا جا رہا تھا کہ کورونا سے 2 فیصد ہلاکتیں ہوں گی—فوٹو: رائٹرز
خیال کیا جا رہا تھا کہ کورونا سے 2 فیصد ہلاکتیں ہوں گی—فوٹو: رائٹرز

کورونا وائرس سے اگرچہ 31 مارچ کی دوپہر تک دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 38 ہزار کے قریب جا پہنچی تھی تاہم ایک حالیہ تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وبا سے ہلاکتیں ماضی میں کیے گئے اندازوں سے کہیں کم ہو رہی ہیں۔

بیماریوں اور وباؤں پر تحقیقی رپورٹس شائع کرنے والے طبی سائنسی جرنل دی لیکنٹ میں شائع تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ اب تک دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اندازوں سے کہیں کم ہلاکتیں ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے کے مطابق دی لیکنٹ میں شائع تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ہلاکتوں، متاثرہ افراد اور ان کے علاج و معالجے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس سے ہلاکتیں ایک ماہ قبل لگائے گئے اندازوں سے کم ہو رہی ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں ماضی میں لگائے گئے اندازوں سے کم ہو رہی ہیں، تاہم اب بھی ان کی تعداد سیزنل انفلوئنزا سے ہونے والی ہلاکتوں سے زیادہ ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وقت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے 0.66 فیصد ہلاکتیں ہوں گی جو کہ ایک اعشاریہ سے بھی کم ہیں۔

ماضی میں امریکی ماہرین صحت سمیت دیگر افراد کہ چکے تھے کہ اندازے کے مطابق کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے افراد میں سے 2 فیصد افراد موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔

ابتدائی طور پر ماہرین یہ کہتے سنائی دیتے تھے کہ کورونا وائرس کے 98 فیصد افراد صحت یاب ہوجاتے ہیں جب کہ دو فیصد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، تاہم تحقیق سے پتہ چلا کہ ہلاکتوں کی تعداد ان اندازوں سے بہت کم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی ہلاکتیں اگرچہ اندازوں سے کم ہیں تاہم یہ عام طور پر انفلوئنزا سے ہونے والی ہلاکتوں سے زیادہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: اسپین میں پہلی بار ریکارڈ 838 ہلاکتیں

رپورٹ کے مطابق حالیہ تحقیق صرف کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کے اعداد و شمار پر کی گئی ہے، اس تحقیقات میں وہ ہلاکتیں شامل نہیں کی گئیں جو کورونا سمیت دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہوئیں۔

ماہرین نے بتایا کہ دنیا بھر میں کورونا کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں میں دیگر بیماریوں اور مسائل کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتیں بھی شامل کی گئی ہیں، کیوں کہ انہیں کورونا بھی لاحق تھا مگر صرف کورونا کی ہلاکتوں کو دیکھا جائے تو اس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد اندازوں سے کم ہے۔

تحقیق میں یہ بات بھی بتائی گئی کہ کورونا کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں 80 سال کی عمر کے افراد کی ہوتی ہیں جب کہ 9 سال کے بچوں کے مرنے کی شرح بھی بہت کم ہے۔

ساتھ ہی بتایا گیا کہ 40 سال کی عمر میں کورونا کا شکار ہونے والے ہر ایک ہزار افراد میں سے بمشکل 2 افراد کی ہی موت ہوتی ہے۔

اسی طرح عمر کے حساب یہ بھی بتایا گیا کہ اگر کورونا کا شکار ہونے والے مریض کی عمر 50 سال سے زائد ہوگی تو اسے صحت یاب ہونے میں کچھ زیادہ وقت لگے گا اور ایسے مریضوں کو صحت مند ہونے میں 25 دن بھی لگ سکتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اکر کسی مریض کو کورونا کی علامات کچھ دن تک ظاہر نہ ہوں اور وہ کورونا کا شکار ہو تو اس کی موت ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور پھر اچانک تیز علامات ظاہر ہونے پر کسی بھی مریض کی موت 18 دن میں ہو سکتی ہے۔

تحقیق میں واضح طور پر کہا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاکتیں انفلوئنزا سے زیادہ ہیں مگر یہ ہلاکتیں ایک ماہ قبل بتائے گئے اندازوں سے کم ہیں اور مجموعی طور پر کورونا سے ایک فیصد ہلاکتیں بھی نہیں ہو رہیں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں